کیا قبرستان سے عالم گزر جائے تو عذاب اٹھا لیا جاتاہے؟

(سوال نمبر 2247)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ کیا یہ درست ہے کہ جس قبرستان سے دینی طالب علم گزر جائے تو چالیس دن تک عذاب اٹھالیا جاتا ہے؟ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
(سائل:محمد اظہر الدین عظیمی، بہار کھگڑیا پھولتوڑا)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے یعنی موضوع روایت ہے لہٰذا اِس کی طرف توجہ نہ کی جائے۔چنانچہ ملا علی قاری حنفی متوفی١٠١٤ھ لکھتے ہیں:ﺇﻥ اﻟﻌﺎﻟﻢ ﻭاﻟﻤﺘﻌﻠﻢ ﺇﺫا ﻣﺮا ﻋﻠﻰ ﻗﺮﻳﺔ ﻓﺈﻥ اللہ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻳﺮﻓﻊ اﻟﻌﺬاﺏ ﻋﻦ ﻣﻘﺒﺮﺓ ﺗﻠﻚ اﻟﻘﺮﻳﺔ ﺃﺭﺑﻌﻴﻦ ﻳﻮﻣﺎ، ﻗﺎﻝ اﻟﺤﺎﻓﻆ ﺟﻼﻝ اﻟﺪﻳﻦ ﻻ ﺃﺻﻞ ﻟﻪ۔(الموضوعات الکبری للقاری،١٢٣/١)

یعنی،جب عالم یا طالبِ علم کسی بستی سے گزرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کے قبرستان سے چالیس دن تک کیلئے عذاب کو دور فرمادیتا ہے، امام جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اِس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
منگل،٣٠/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٧/ستمبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney