چار ہزار پر روم لیکر پانچ ہزارکرائے پر دینا کیساہے؟

(سوال نمبر 2245)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے بکر سے ایک دکان ماہانہ چار ہزار روپے کرایہ میں لیا، پھر زید نے عمر کو پانچ ہزار روپے ماہانہ کرایہ پر دیا، اور زید ان پانچ ہزار میں سے بکر کو چار ہزار اپنے کرایہ کا دیتا ہے، اور باقی ایک ہزار خود رکھ لیتا ہے، تو زید کا یہ عمل کیسا ہے، کیا عند الشرع یہ عمل درست ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
(سائل:محمد تنذیر عالم رضوی، کشن گنج بہار)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اگر زید نے اس دکان پر کوئی ایسا کام کروایا ہے جو عمارت کے ساتھ قائم ہو جیسے پلاستر وغیرہ کروانا یا اس نے دکان میں کوئی چیز مثلًا کرسی وغیرہ رکھ کر دونوں کا ایک ہی کرایہ یعنی پانچ ہزار روپے مقرر کیا ہو تو پھر اس کا یہ عمل جائز ہے ورنہ نہیں اور اِس صورت میں زید پر لازم ہوگا کہ وہ چار ہزار سے زائد رقم یعنی ایک ہزار روپے کسی غریب مستحقِ زکوة کو بطورِ صدقہ دے اور اپنے ناجائز عمل سے توبہ بھی کرے۔چنانچہ علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی٩٧٠ھ لکھتے ہیں:ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻄﺤﺎﻭﻱ ﻭﺇﻥ ﺃﺟﺮ اﻟﻤﺴﺘﺄﺟﺮ ﺑﺄﻛﺜﺮ ﻣﻤﺎ اﺳﺘﺄﺟﺮ ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻧﺖ اﻷﺟﺮﺓ ﻣﻦ ﺟﻨﺲ ﻣﺎ اﺳﺘﺄﺟﺮ ﺑﻪ ﻭﻟﻢ ﻳﺰﺩ ﻓﻲ اﻟﺪاﺭ ﺷﻴﺌﺎ ﻻ ﺗﻄﻴﺐ ﻟﻪ اﻟﺰﻳﺎﺩﺓ ﻭﻳﺘﺼﺪﻕ ﺑﻬﺎ ﻓﺈﻥ ﺯاﺩ ﺷﻴﺌﺎ ﺁﺧﺮ ﻃﺎﺑﺖ ﻟﻪ اﻟﺰﻳﺎﺩﺓ ﺃﻭ ﺃﺟﺮ ﺑﺨﻼﻑ ﺟﻨﺲ ﻣﺎ اﺳﺘﺄﺟﺮ ﺑﻪ ﻭاﻟﻜﻨﺲ ﻟﻴﺲ ﺑﺰﻳﺎﺩﺓ.
(البحر الرائق،١٢/٨)

یعنی،”شرح طحاوی“ میں ہے کہ اگر کرایہ دار نے مکان کو آگے زائد کرایہ پر دیا تو اگر کرایہ اسی کی جنس سے ہو جس پر خود لیا تھا اور مکان میں کچھ اضافہ بھی نہ کیا ہو تو زائد رقم اس کیلٸے حلال نہیں ہوگی لہٰذا وہ اسے صدقہ کرے ہاں اگر مکان میں کچھ زیادتی کی ہو تو پھر اضافی رقم اس کیلئے حلال ہوگی یا کرایہ دار نے آگے کسی کو اس جنس کے برخلاف کرایہ پر دیا ہو جس پر خود لیا تھا جب بھی زائد رقم اس کیلئے حلال ہوگی اور جھاڑو دے کر مکان صاف کرلینا مکان میں زیادتی نہیں ہے۔

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:مستاجر نے مکان یا دکان کو کرایہ پر دیدیا اگر اتنے ہی کرایہ پر دیا ہے جتنے میں خود لیا تھا یا کم پر جب تو خیر اور زائد پر دیا ہے تو جو کچھ زیادہ ہے اسے صدقہ کردے ہاں اگر مکان میں اصلاح کی ہو اسے ٹھیک ٹھاک کیا ہو تو زائد کا صدقہ کرنا ضرور نہیں یا کرایہ کی جنس بدل گئی مثلًا لیا تھا روپے پر دیا ہو اشرفی پر اب بھی زیادتی جائز ہے۔جھاڑو دیکر مکان کو صاف کرلینا یہ اصلاح نہیں ہے کہ زیادہ والی رقم جائز ہوجائے اصلاح سے مراد یہ ہے کہ کوئی ایسا کام کرے جو عمارت کے ساتھ قائم ہو مثلًا پلاستر کرایا یا مونڈیر بنوائی۔
(بہار شریعت،١٢٤/٣)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
پیر،٢٩/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٥/ستمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney