شب ولادت افضل ہے یا شب قدر؟

(سوال نمبر 2256)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ کیا بارہ ربیع الاول شبِ قدر سے افضل ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
(سائل:غلام مرسلین بدایونی، انڈیا)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:بارہویں کی شب بلاشبہ شبِ قدر سے بھی افضل ہے کہ اِس رات ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفٰی احمد مجتبٰی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت ہوئی ہے۔چنانچہ امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد ابن مرزوق تلمسانی متوفی٧٨١ھ لکھتے ہیں:ان لیلة المولد لیلة ظھورہ صلی اللہ علیہ وسلم، ولیلة القدر معطاة لہ، وما شرف بظھور ذات المشرف من اجلہ اشرف مما شرف بسبب ما اعطیہ، ولا نزاع فی ذلک، فکانت لیلة المولد بھذا الاعتبار اشرف۔ ملخصًا
(جَنی الجنتین فی شرف اللیلتین،الفصل الاول:الادلة علی افضلیة لیلة المولد،ص١٨٩)
یعنی،شبِ ولادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا میں تشریف لانے کی رات ہے جبکہ شبِ قدر آپ کو عطا کی گئی ہے اور جو رات ظہورِ ذاتِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب مشرف ہو وہ اُس رات سے زیادہ فضیلت والی ہے جو آپ کو عطا کردہ ہے اور اِس میں کوئی نزاع نہیں ہے لہٰذا اِس اعتبار سے شبِ ولادت شبِ قدر سے بھی افضل ہے۔
   اور آگے لکھتے ہیں:لیلة القدر وقع التفضل فیھا علی امة محمد صلی اللہ علیہ وسلم، ولیلة المولد الشریف وقع التفضل فیھا علی سائر الموجودات، فھو الذی بعثہ اللہ عزوجل رحمة للعالمین فقال تعالیٰ:{وما ارسلنک الا رحمة للعالمین} فعمت بہ النعمة علی جمیع الخلائق، فکانت لیلة المولد اعم نفعًا بھذا الاعتبار، فکانت اشرف۔
(جَنی الجنتین فی شرف اللیلتین،الفصل الاول:الادلة علی افضلیة لیلة المولد،ص١٩٠۔١٩١)
یعنی،شبِ قدر کی فضیلت صرف امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ہے جبکہ شبِ ولادت کی فضیلت تمام موجودات پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سارے جہاں والوں کے لئے رحمت بناکر مبعوث فرمایا ہے اس طرح آپ کی نعمت جمیع مخلوق پر عام ہے تو شبِ مولد باعتبارِ نفع زیادہ عام ہے لہٰذا یہ شبِ قدر سے بھی افضل ہے.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
ہفتہ،١١/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔٨/اکتوبر،٢٠٢٢ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney