سحری میں صحبت کی طلوع فجر کے بعد انزال ہواتوکیاحکم ہے؟

سوال نمبر 2328

 الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ سحری میں جماع ہوا اور انزال رحم کے بجائے باہر کیا، واضح رہے کہ سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہی ذَکر نکال لیا تھا مگر رگوں کے انتشار کی وجہ سے صبح صادق ہونے کے بعد انزال ہوگیا اور مرد کے ذَکر نکالنے کے بعد عورت کو انزال ہوا ہے، ذَکر سحری کے وقت کے اندر ہی نکال لیا گیا تھا مگر عورت کی منی کا خروج صبحِ صادق میں ہوا تو اب مرد وعورت دونوں کے روزے کا کیا حکم ہے؟
(سائل:c/o عمار مدنی، کراچی)
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس صورت میں مرد وعورت دونوں کا روزہ فاسد نہیں ہوا ہے۔چنانچہ امام ابو الفتح ظہیر الدین عبد الرشید ابن عبد الرزاق ولوالجی حنفی متوفی بعد٥٤٠ھ لکھتے ہیں اور ان کے حوالے سے علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی٩٧٠ھ اور شیخ الاسلام مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی١١٧٤ھ نقل کرتے ہیں:رجل جامع فی رمضان قبل الصبح، فلما خشی الصبح أخرج فأمنٰی بعد الصبح لا یفسد صومہ، وھو بمنزلة الاحتلام لأنہ لم یوجد بعد الصبح صورة، ولا معنی۔(واللفظ للأول)
(الفتاوی الولوالجیة،٢١٨/١)
(البحر الرائق شرح کنز الدقائق،٢٩٣/٢)
(مظھر الأنوار،ص٣١٤)
یعنی،کسی شخص نے رمضان میں صبحِ صادق سے قبل جماع کیا پھر اس نے صبح ہوجانے کے خوف سے اپنے ذَکر کو باہر نکال دیا پھر اسے صبحِ صادق ہونے کے بعد انزال ہوا تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا اور یہ احتلام کے مرتبے میں ہے کیونکہ صبحِ صادق کے بعد صورةً اور معنًی جماع نہیں پایا گیا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
ہفتہ،١٨/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔١٥/اکتوبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney