کہا تیرے ہاتھ طلاق دیا تو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر 2335)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ آج کے زمانے میں اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں طلاق دے کہ "تیرے ہاتھ کو طلاق" تو آیا اُس کو طلاق واقع ہوگی کہ نہیں؟ رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً

(سائل:رضا پاکستانی)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی۔چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ لکھتے ہیں:ان قال يدك او رجلك طالق لم يقع الطلاق۔(المختصر القدوری،کتاب الطلاق،ص٣١٩،مطبوعة:امام احمد رضا، راولپنڈی)

یعنی،اگر شوہر نے بیوی سے کہا کہ تیرے ہاتھ یا تیرے پاؤں کو طلاق، تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔

   اور امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی حنفی متوفی٧١٠ھ لکھتے ہیں:ان اضاف الطلاق الی الید والرجل والدبر لا۔ملخصًا

(کنز الدقائق،کتاب الطلاق،٤٠٣/١۔٤٠٤،مکتبة البشری،کراتشی)

یعنی،اگر طلاق کی نسبت ہاتھ، پاؤں، یا مقعد کی طرف کی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

جمعہ،٢٩/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔٢٤/دسمبر،٢٠٢٢ء



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney