پھوپھا کی لڑکی کی لڑکی سے شادی کرسکتے ہیں یا نہیں؟

(سوال نمبر 2342)

 الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ پھوپھا کی لڑکی کی لڑکی سے شادی کرسکتے ہیں یا نہیں؟
(سائل:محمد حسان رضا، انڈیا)
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں شادی کرسکتے ہیں کہ یہ محرّمات سے نہیں ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:و اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ۔(النساء:٢٤/٤)
ترجمہ، اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(کنز الایمان)
   اور یہ اِس لئے کہ جب پھوپھا کی بیٹی سے نکاح جائز ہے تو پھر اس کی نواسی سے نکاح کرنا بدرجہ اَولیٰ جائز ہے کہ یہ اور دُور کا رشتہ ہے۔چنانچہ علامہ ابراہیم بن محمد حلبی حنفی متوفی٩٥٦ھ لکھتے ہیں:یحرم علی الرجل عمتہ وخالتہ۔ملخصًا۔
(ملتقی الأبحر مع شرحہ مجمع الأنھر،١/٤٧٦)
یعنی،مرد کو اپنی پھوپھی اور خالہ سے نکاح کرنا حرام ہے۔
   اِس کے تحت علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:وأما بناتھما فحلال۔(الدر المنتقی فی شرح الملتقی،١/٤٧٧)
یعنی،خالہ اور پھوپھی کی بیٹیوں سے نکاح کرنا حلال ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
جمعرات،٢٧/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔٢٢/دسمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney