کہا اگر تو گھر آئے گی تو تجھے طلاق دے دوں گاتو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر 2341)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ کسی نے کہا اگر تو گھر آئے گی تو تجھے طلاق دے دوں گا پھر جب بیوی گھر آئی اور اس نے طلاق نہیں دی تو کیا حکم ہوگا یا پھر وہ گھر نہیں آئی تو کیا اس جملے طلاق خود واقع ہو جائے گی؟

(سائل:غلام اختر رضا)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس جملے سے طلاق واقع نہیں ہوگی کہ یہ مستقبل کے الفاظ ہیں۔چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے:طلاق بدست تواست مرا طلاق کن فقال الزوج طلاق میکنم طلاق میکنم وکرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قولہ کنم لانہ استقبال فلم یکن تحقیقا بالتشکیک۔(الفتاوی الھندیة،٣٨٤/١)

یعنی،بیوی نے شوہر کو کہا کہ طلاق تیرے اختیار میں ہے مجھے طلاق دے دے تو شوہر نے جواب میں کہا کہ میں طلاق دے رہا ہوں، طلاق دے رہا ہوں، تین مرتبہ تکرار کیا تو تین طلاقیں ہوں گی، اس کے برخلاف اگر یوں کہے کہ میں طلاق دوں گا تو طلاق نہ ہوگی کیونکہ یہ استقبال ہے لہٰذا شک ہوگا اور طلاق نہیں ہوگی۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

پیر،٢٤/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔١٨/دسمبر،٢٠٢٢ء



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney