بچہ یا پاگل شخص اپنی بیوی کو طلاق دے تو کیا اُس پر طلاق واقع ہوجائے گی؟

 (سوال نمبر 2337)

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ بچہ یا پاگل شخص اپنی بیوی کو طلاق دے تو کیا اُس پر طلاق واقع ہوجائے گی؟

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی کیونکہ وُقوعِ طلاق کیلئے شوہر کا عاقل اور بالغ ہونا شرط ہے۔چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مَرغینانی حنفی متوفی٥٩٣ھ لکھتے ہیں:لا یقع طلاق الصبی والمجنون والنائم، لقولہ علیہ السلام: ”کل طلاق جائز الا طلاق الصبی والمجنون“ ولان الاھلیة بالعقل الممیز وھما عدیما العقل، والنائم عدیم الاختیار۔

(بدایة المبتدی وشرحہ الھدایة،٢/٨٢)

یعنی،بچے، پاگل اور سوئے ہوئے شخص کی طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:بچے اور پاگل کے علاوہ ہر ایک کی طلاق جائز ہے۔ اور اِس لئے بھی کہ اہلیت کا دارومدار عقلِ ممیّز پر ہے اور یہ دونوں معدوم العقل ہیں اور سوئے شخص کے اختیار میں کچھ نہیں ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

ہفتہ،٢٢/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔١٧/دسمبر،٢٠٢٢ء


مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney