نابالغ کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟

سوال نمبر 2344


 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

بعدسلام عرض ہے کہ نابالغ کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟

المستفتی۔ کریم 


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب 

 نابالغ کے پیچھے بالغ کی کوئی نماز  نہیں ہوگی اور اگر نابالغ سمجھدار ہے تو اسکے پیچھے نابالغ  کی نماز ہو جائے گی !

   تنویر الابصار اور در مختار میں ہے:(لا یصح اقتداء رجل بامراة) وخنثی (وصبی مطلقا) ولو فی جنازہ ونفل علی الاصح۔

(تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار مع شرحہ رد المحتار،٥٧٦/١۔٥٧٨)

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے:المختار انہ لا یجوز فی الصلوات کلھا۔

(رد المحتار،٥٧٨/١)

اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے نابالغوں کے امام کے لئے بالغ ہونا شرط نہیں، بلکہ نابالغ نابالغوں کی امامت کر سکتا ہے، اگر سمجھ وال ہو۔ (بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ٥٧١، امامت کا بیان)


واللہ تعالی اعلم بالصواب 



کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney