حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کتنی عمر میں ایمان لائے؟

 سوال نمبر 2357

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ آپ حضرات کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے کے وقت آپ کی کتنی عمر تھی ۔ عین نوازش ہوگی محمد امیر الدین ۔ ممبئی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون اللہ و رسولہ
حقیقت یہ ہےکہ افضل البشر بعدالانبیاءسیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ شروع ہی سے مسلمان تھے! جیسا کہ شیخ علامہ امام احمدبن محمد قسطلانی متوفی ٩٢٣ھ تحریر فرماتےہیں ۔۔۔ قدقال ابوالحسن الأشعری رحمه اللّٰه لم یزل أبوبکر رضی اللہ عنہ بعین الرضا منہ فاختلف الناس فی مرادہ بھذاالکلام فقیل : لم یزل مٶمنا قبل البعثة وبعدھا و ھو الصحیح المرتضیٰ وقیل بل اراد أنہ لم یزل بحالت غیرالمغضوب فیھا علیہ لعلم اللہ تعالیٰ بأنہ سیٶمن و یصیر من خلاصةالابرار!
وقال الشیخ تقی الدین السبکی رحمہ اللہ لوکان ھذا مرادہ لاستویٰ الصدیق و ساٸر الصحابة فی ذالک و ھذہ العبارة التی قالھا الاشعری فی حق الصدیق رضی اللہ عنہ لم تحفظ عنہ فی حق غیرہ فالصواب أن یقال إن الصدیق رضی اللہ عنہ لم یثبت عنہ حالةکفر باللہ کماثبتت عن غیرہ ممن آمن وھوالذی سمعناہ من أشیاخنا ومن یقتدی و ھوالصواب  ان شاء اللہ تعالیٰ
تحقیق! امام ابوالحسن اشعری نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ایمان سے ہرگز نہ پھرے ہیں پس لوگوں نے اس مراد  میں اس کلام سے اختلاف کیاہے! کہاگیا ہے کہ حضرت ابوبکر قبل بعثت اور بعثت کے بعد ایمان ہرگز نہ پھرے اور یہی صحیح ہے اورافضل ہے! اور کیاگیا ہے بلکہ مراد لیاگیا ہےکہ بےشک کبھی آپکی ایسی حالت میں نہیں پاۓگۓ کہ آپ پر غضب کیاجاۓ کہ اللہ تعالی کے علم میں تھا کہ ابوبکر عن قریب ایمان لےآٸیں گے اور خوش بختوں میں ہوجاٸیں گے! اور شیخ تقی الدین سبکی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ مراد لیا جاۓ تو ابوبکر و سارے صحابہ مساویت کےدرجےمیں آجاٸیں گے تو اس عبارت کے متعلق امام اشعری نےکہا مذکورہ عبارت حضرت ابوبکر کےحق میں ہے کسی اور کےحق میں نہیں! تو درست یہی ہے کہ کہاجاۓ بے شک صدیق اکبر کا کسی بھی حال میں اللہ کےساتھ کفر ثابت نہیں ہے! جیساکہ ثابت ہے دوسروں کےحق میں مگر وہ ایمان لاۓ! مگر صدیق اکبر سےکبھی بھی کفر و شرک ثابت نہ ہونا یہ ہم سنا ہے اپنےشیوخ سے اور ان سے جنکی ہم پیروی کرتےہیں اور وہی بہتر ہے  ان شاء اللہ 
ارشادی الساری لشرح صحیح البخاری ، المجلدالثامن ، کتاب مناقب الأنصار ، ص ٣٢٥ تا ٣٢٦{بیروت لبنان}
مذکورہ روایات جلیلہ و اقوال اٸمہ سے ظاہر و باہر ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  شروع ہی سے موحد موقن و مسلم و مومن و طیب و نقی تھے کبھی کسی وقت کسی حال میں ایک لحظہ ایک آن کو لوث کفر و شرک و انکار ان کے پاک مبارک ستھرے دامنوں تک اصلا نہ پہنچا نہ پہنچے نیز حدیث بخاری میں ہے کل مولود یولد علی الفطرة ہر بچہ اسلام پر پیدا ہوتا ہے
ہاں جس وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زبان بفیض سے بتوفیق اللہ کلمہ طیبہ جاری ہوا اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک ٣٨ سال کی تھی!جیساکہ سیدی اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتےہیں..جس وقت سیدنا ابوبکر صدیق رضی عنہ نےکلمہ طیبہ پڑھا اس وقت آپکی عمر شریف ٣٨ سال تھی!(ملفوظات اعلی حضرت ، حصہ اول ، ص ٦٠/{مکتبہ مدینہ دھلی}
واللہ و رسولہ اعلم 
کتبہ 
عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
٢٢جمادی الثانی ١٤٤٤ھ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney