اعضاء وضو پر مسح کرنے والا امامت کرسکتاہے؟

 السلام علیکم ورحمت اللہ برکاتہ

  کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلے میں کہ اگر کسی امام یا پھر جو امام بنانے کے لائق ہو  کا ہا تھ یا پاؤں ٹوٹ جائے یا موچ آجائے یا درد ہوجائے چوٹ کی بنا پر یا اور اسکی مذکورہ جگہوں میں پٹی بندھی ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق چالیس دن یا تیس دن تک اور بغیر کسی تکلیف کے حالت بندش پٹی میں نماز پڑھانا جائز ہے یا نہی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں؟

 المستفتی؛ ذاکر ساحل مدھوپوری

-----------------------------------------------------

              ﴿بسم اللّٰه الرحمن الرحیم﴾

الجواب بعون الملک الوھاب:مذکورہ جگہوں میں پٹی بندھی ہو تو وضو میں پٹی والا عضو دھونے کے بجائے پٹی پر مسح کرلے تو وضو ہوجائے گا۔ اور پٹی پر پانی بہانا نقصان نہ کرتا ہو (مثلاً: پلستر چڑھا ہو ) تو پٹی کے اوپر پانی بہانے یا گیلا ہاتھ پھیر دینے سے وضو اور غسل ادا ہوجائے گا۔

        "الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 280):

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعاً للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر، وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً ... (والرجل والمرأة والمحدث والجنب في المسح عليها وعلى توابعهما سواء) اتفاقاً".

(ترجمہ: اور مسح کرنا جائز ہے خواہ شدید ہی کیوں نہ ہو بغیر وضو کے اور دفع حرج کے سبب دھوئے اور اگر تکلیف ہو تو مسح بھی چھوڑدے جیسے غسل کو (عذر کی بنا پر چھوڑ دیاجاتا ہے) ورنہ نہیں اور مسح کو چھوڑنا خاص اسی جگہ مسح کرنے سے عجز کے ساتھ مشروط ہے پھر اگر دھونے پر قادر ہو تو اس پر مسح نہیں ہے۔اس کا حاصل یہ ہے کہ اس جگہ کو دھونا لازم ہے اگرچہ گرم پانی سے۔ اور اگر مسح کرنے سے تکلیف ہو تو مسح بھی ساقط ہوجائے گا.......(اس صورت میں آدمی عورت محدث جنبی سب اس پر اور اسکے توابع پر مسح کرنے میں یکساں ہیں) بالاتفاق"۔

اب رہی ایسے شخص کی امامت تو مفتی جلال الدین احمد الامجدی "فتاویٰ فقیہ ملت جلد اوّل صفحہ ٧٦"میں فرماتے ہیں کہ: حضور صدر الشریعہ علیه الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: اعضائے وضو کا دھونے والا پٹی پر مسح کرنے والے کی اقتداء کرسکتا ہے۔ (بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ١٢١)۔ اور فتاویٰ عالمگیری مع خانیہ جلد اوّل صفحہ ٨٤ میں ہے۔ یجوز اقتداء الغاسل بما مسح الخف وبالماسح علی الجبیرۃ اھ۔(ترجمہ: اعضائے وضو دھونے والے کے لئے موزوں پر اور پٹی پر مسح کرنے والے کی اقتداء کرنا جائز ہے) اور چونکہ پلاسٹر پٹی ہی کے حکم میں ہے اس لیے زید امامت کرسکتا ہے بشرطیکہ اور کوئی وجہ مانع نہ ہو۔ والله تعالیٰ أعلم بالصواب۔ 

کتبه: وکیل احمد صدیقی پھلودی

خادم الجامعۃ الصدیقیه سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

٤ شعبان المعظم ١٤٤٤ھ ٢٥ فروری ٢٠٢٣ء بروز سنیچر



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney