سوال نمبر 2375
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عوام میں مشہور ہےکہ رمضان کی خبر جو سب سے پہلے دے گا اس پر دوزخ کی آگ حرام ہوجاتی ہے کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی: محمد نعمان اشرفی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الحق الی الصواب
عوام میں مشہور زیادہ تر باتیں بے بنیاد ہوتی ہیں اور ایسی روایت نہ تو کہیں پڑھا ہوں اور نہ سنا ہوں بغہر کسی دلیل کے اپنی طرف سے بے بنیاد باتیں حضور علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا ہے
جیسا کہ حضور علیہ السلام کا فرمان ہے
من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعده من النار
جس شخص نے جان بوجھ کرمیری طرف کوئ جھوٹی بات منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے
بخاری شریف جلد اول کتاب العلم صفحہ ۲۱
ہاں اگر کوٸی رمضان شریف کا چاند دیکھے اور لوگوں کو اعمال حسنہ کی تاکید کرے بتائے کہ ماہ صیام آگیا لہذا روزہ نماز و دیگر ازکار جملیہ و صدقات و خیرات کا خوب خوب اہتمام کریں تو یہ کارِ احسن ہے اور یہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضور ﷺ آمدِ رمضان سے قبل اپنے صحابہ کو آمد رمضان کی خوشخبری سناتے
عن أبي بريرة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم يبشر أصحابه قد جاءكم شهر رمضان شہر مبارک افترض اللہ عليكم صيامه يفتح فيه أبواب الجنة ويغلق فیہ أبواب الجحيم وثقل فیہ الشیاطین فیہ لیلۃ خير من ألف شهر من خرم خيربا فقد خرم
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خوشخبری سناتے ہوئے ارشادفرمایا تمہارے پاس ماه رمضان کی آمد آمد ہے، یہ ایک برکت والا مہینہ ہے ۔ اللہ تعالی نے تم پر اس کے روزے فرض کیا ہے ، اس میں جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، دوزخ کے دروازے بند کئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کیا جاتاہے ، اس مہینہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا تو حقیقت میں وہ محروم رہ گیا( مسند امام احمد)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
۲۶ / شعبان المعظم ۱۴۴۴ھ
۱۷ / مارچ ۲۰۲۳ ء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عوام میں مشہور ہےکہ رمضان کی خبر جو سب سے پہلے دے گا اس پر دوزخ کی آگ حرام ہوجاتی ہے کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی: محمد نعمان اشرفی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الحق الی الصواب
عوام میں مشہور زیادہ تر باتیں بے بنیاد ہوتی ہیں اور ایسی روایت نہ تو کہیں پڑھا ہوں اور نہ سنا ہوں بغہر کسی دلیل کے اپنی طرف سے بے بنیاد باتیں حضور علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا ہے
جیسا کہ حضور علیہ السلام کا فرمان ہے
من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعده من النار
جس شخص نے جان بوجھ کرمیری طرف کوئ جھوٹی بات منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے
بخاری شریف جلد اول کتاب العلم صفحہ ۲۱
ہاں اگر کوٸی رمضان شریف کا چاند دیکھے اور لوگوں کو اعمال حسنہ کی تاکید کرے بتائے کہ ماہ صیام آگیا لہذا روزہ نماز و دیگر ازکار جملیہ و صدقات و خیرات کا خوب خوب اہتمام کریں تو یہ کارِ احسن ہے اور یہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضور ﷺ آمدِ رمضان سے قبل اپنے صحابہ کو آمد رمضان کی خوشخبری سناتے
عن أبي بريرة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم يبشر أصحابه قد جاءكم شهر رمضان شہر مبارک افترض اللہ عليكم صيامه يفتح فيه أبواب الجنة ويغلق فیہ أبواب الجحيم وثقل فیہ الشیاطین فیہ لیلۃ خير من ألف شهر من خرم خيربا فقد خرم
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خوشخبری سناتے ہوئے ارشادفرمایا تمہارے پاس ماه رمضان کی آمد آمد ہے، یہ ایک برکت والا مہینہ ہے ۔ اللہ تعالی نے تم پر اس کے روزے فرض کیا ہے ، اس میں جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، دوزخ کے دروازے بند کئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کیا جاتاہے ، اس مہینہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جو شخص اس رات کی بھلائی سے محروم رہا تو حقیقت میں وہ محروم رہ گیا( مسند امام احمد)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
۲۶ / شعبان المعظم ۱۴۴۴ھ
۱۷ / مارچ ۲۰۲۳ ء
0 تبصرے