جو بچہ کل پیدا ہوا اور آج وفات پا گیا تو انکی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟

سوال نمبر 2378

اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 
ایک بچہ ہےجوکل پیدا ہوا اور آج اسکا انتقال ہو گیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی یا نہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی_ عبدالرحیم جھارکھنڈ
        
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
          بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــوابــــــــ بعون الملک الوہاب
صورت مسئلہ میں اس بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی  فتاوی عالمگیری میں ہے"ﻭﻣﻦ اﺳﺘﻬﻞ ﺑﻌﺪ اﻟﻮﻻﺩﺓ ﺳﻤﻲ ﻭﻏﺴﻞ ﻭﺻﻠﻲ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺴﺘﻬﻞ ﺃﺩﺭﺝ ﻓﻲ ﺧﺮﻗﺔ ﻭﻟﻢ ﻳﺼﻞ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻳﻐﺴﻞ ﻓﻲ ﻏﻴﺮ اﻟﻈﺎﻫﺮ ﻣﻦ اﻟﺮﻭاﻳﺔ ﻭﻫﻮ اﻟﻤﺨﺘﺎﺭ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ، ﻭاﻻﺳﺘﻬﻼﻝ ﻣﺎ ﻳﻌﺮﻑ ﺑﻪ ﺣﻴﺎﺓ اﻟﻮﻟﺪ ﻣﻦ ﺻﻮﺕ ﺃﻭ ﺣﺮﻛﺔ"  (ج 1ص159)

اور حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ مسلمان مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصہ باہر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کو غسل و کفن دیں گے اور اس کی نماز پڑھیں گے، ورنہ اُسے ویسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں گے، اُس کے لیے غسل و کفن بطریق مسنون نہیں اور نماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی، یہاں تک کہ سر جب باہر ہوا تھا اس وقت چیختا تھا مگراکثر حصہ نکلنے سے پیشتر مر گیا تو نماز نہ پڑھی جائے، اکثر کی مقدار یہ ہے کہ سر کی جانب سے ہو تو سینہ تک اکثر ہے اور پاؤں کی جانب سے ہو تو کمر تک(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ ٨٤١ ،  مسئلہ نمبر ٣٧، نماز جنازہ کا بیان)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبـــــــــــــــہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج ضلع۔ کشن گنج بہار









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney