پیدائش کے پانچویں دن عقیقہ کرنا کیساہے؟

سوال نمبر 2392

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بچہ کے پیدا ہونے کے پانچویں دن عقیقہ کرنا کیسا ہے 
جواب عنایت فرمائیں
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الوہاب
پانچویں دن اگر عقیقہ کیا تو عقیقہ تو ہوجاۓ گا مگر ایسا کرنا خلاف مستحب ہے!
علامہ حامد بن علی قونوی رومی حنفی متوفی ٩٨٥ھ۔ تحریر فرماتےہیں۔۔۔
ولوقدم  یوم الذبح قبل یوم السابع  اٶ اخرہ عنہ جاز الا انّ یوم السابع افضل 
اگر ساتویں دن سے قبل (عقیقے کا)جانور ذبح کر دیا یاساتویں دن کے بعد کردیا تب بھی جائز ہے لیکن افضل ساتویں دن  ہے        
العقودالدرّیة فی تنقیح الفتاویٰ  الحامدیة ، المجلدالثانی ، کتاب الذباٸح ، ص ٣٦٨ {بیروت لبنان}
اورحضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں ۔۔
عقیقہ کے لیے ساتواں دن بہتر ہے اور ساتویں دن نہ کرسکیں تو جب چاہیں کرسکتے ہیں سنت ادا ہو جائے گی۔ بعض نے یہ کہا کہ ساتویں یا چودہویں یا اکیسویں دن یعنی سات دن کا لحاظ رکھا جائے یہ بہتر ہے اور یاد نہ رہے تو یہ کرے کہ جس دن بچہ پیدا ہو اوس دن کو یاد رکھیں اوس سے ایک دن پہلے والا دن جب آئے وہ ساتواں ہوگا مثلاجمعہ کو پیدا ہوا تو جمعرات ساتویں دن ہے اور سنیچر کو پیدا ہوا تو ساتویں دن جمعہ ہوگا پہلی صورت میں جس جمعرات کو اور دوسری صورت میں جس جمعہ کو عقیقہ کریگا اوس میں ساتویں کا حساب ضرور آئے گا۔
بہارشریعت حصہ ١٥ صفحہ ٣٥٦
{مکتبہ مدینہ دھلی}
واللہ و رسولہ اعلم 
کتبہ 
عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
٢٤ /شوال المکرم/ ١٤٤٤ھ
١٥/مٸ/ ٢٠٢٣ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney