ایک بیوی دولڑکے پانچ لڑکیوں میں وراثت کیسے تقسیم کریں

سوال نمبر 2391

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ شوہر نے پانچ کروڑ چھبیس لاکھ روپے چھوڑے ایک بیوی پانچ لڑکیاں دو لڑکے ہیں، وراثت کی تقسیم تفصیل کے ساتھ فرمادیں اور کس کو کتنی رقم دینی ہے؟ وہ بھی تحریر فرمادیں، مہربانی ہوگی۔ 
(سائل:محمد شاداب عالم قادری، انڈیا)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعد اُمورِ ثلاثہ متقدمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحوم کا مکمل ترکہ بہتر (٧٢) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی نو (٩) حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔
   چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ۔(النساء:۱۲/۴) 
ترجمہ:پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں۔ (کنز الایمان)
   اور بقیہ تریسٹھ (٦٣) حصے مرحوم کی اولاد کے مابین تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو چودہ، چودہ (١٤، ١٤) حصے اور ہر ایک بیٹی کو سات، سات (٧، ٧) حصے ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔
   چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔
(کنز الایمان)
   لہٰذا پانچ کروڑ چھبیس لاکھ روپے میں سے بیوہ کو پینسٹھ لاکھ پچھتر ہزار روپے، ہر ایک بیٹے کو ایک کروڑ دو لاکھ ستائیس ہزار سات سو ستتر روپے اور ہر ایک بیٹی کو اکاون لاکھ تیرہ ہزار آٹھ سو اٹھاسی ہزار روپے ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
پیر، ٨/ذو القعدة، ١٤٤٤ھ ۔ ٢٨/مئی، ٢٠٢٣م






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney