ایک مقتدی امام کے ساتھ نماز پڑھ رہاتھا تیسرے کے آنے پر امام آگے بڑھ گئے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 2397


 السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسٔلہ میں کہ ظہر کی فرض نماز ایک امام اور ایک مقتدی جماعت کھڑی کر دیں تو تیسرا آنے والے شخص نے امام کو اشارہ نہ کیا امام صاحب خود ہی آگے بڑھ جائے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ مقتدی کے بغیر چھوۓ امام صاحب آگے بڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟
المستفتی ، محمد نوشاد رضا نوری ارریہ بہار

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب

صورت مسئولہ میں نماز ہو جائے گی ، اس لئے کہ آنے والا مقتدی ،پہلے سے داخل نماز مقتدی کو پیچھے کھینچے یا امام کو اشارہ کرے کہ امام آگے بڑھ جائے، یا امام خود ہی آگے کی جانب چلا جائے ،بہر حال ان تمام صورتوں میں نماز ہو جائے گی ، 
ہاں اگر امام کو اس بات کا احساس و یقین ہو جائے کہ آنے والا شخص نماز کے لئے آیا ہے تو اس کے آگے بڑھ جانے سے نماز میں کوئی قباحت نہیں آۓ گی ،لیکن جو مقتدی پہلے سے داخل نماز ہے اس کا پیچھے ہٹ جانا یا پیچھے کھینچ لینا افضل ہے ،
فتاوی ہندیہ میں ہے ،
رَجُلَانِ أَمَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فِي فَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ فَجَاءَ ثَالِثٌ وَدَخَلَ فِي صَلَاتِهِمَا فَتَقَدَّمَ حَتَّى جَاوَزَ مَوْضِعُ سُجُودِهِ مِقْدَارَ مَا يَكُونُ بَيْنَ الصَّفِّ الْأَوَّلِ وَبَيْنَ الْإِمَامِ لَا تَفْسُدُ صَلَاتُهُ وَإِنْ جَاوَزَ مَوْضِعَ سُجُودِهِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ
اگر دو شخص جنگل میں نماز پڑھتے ہوں اور ایک ان میں سے دوسرے شخص کا امام ہو پھر ایک تیسرا شخص آکر ان کی نماز میں داخل ہو گیا اور امام اپنے موقع سجود سے اس قدر آگے بڑھ گیا جس قدر فاصلہ صف اول اور امام میں ہوتا ہے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی یہ محیط میں لکھا ہے۔(ج ١ ص ٩٨  بیروت لبنان)
بہار شریعت میں ہے ،
ایک شخص امام کی برابر کھڑا تھا پھر ایک اور آیا تو امام آگے بڑھ جائے اور وہ آنے والا اس مقتدی کی برابر کھڑا ہو جائے یا وہ مقتدی پیچھے ہٹ آئے خود یا آنے والے نے اس کو کھینچا، خواہ تکبیر کے بعد یا پہلے یہ سب صورتیں  جائز ہیں ،( ج ١ ص ٥٨٥ مکتبہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل










ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney