کیا عید کے دن بھی تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے؟

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ کے بارے میں کہ نماز عید کے بعد تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے یا مستحب؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد حسن نواز۔ 


 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

الجواب بعون الملک الوھاب: عید کی نماز کے بعد تکبیر تشریق پڑھنا واجب نہیں، البتہ پڑھنا بہتر ہے۔

چنانچہ خاتم المحققین حضرت العلام الشاہ السید ابن عابدین الشامی الحنفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ 

"وخرج به الواجب كالوتر والعيدين والنفل.

 وعند البلخيين يكبرون عقب صلاة العيد؛ لأدائها بجماعة كالجمعة، وعليه توارث المسلمين، فوجب اتباعه كما يأتي، وخرج بالعيني الجنازة، فلا يكبر عقبها. أفاده في البحر"(ترجمہ: اور اس سے واجب جیسے وتر و عیدین اور نفل نکل گئے، اور بلخیین عید کی نماز کے بعد تکبیر پڑھتے تھے، جمعہ کی طرح اس کو جماعت سے ادا کرنے کے سبب، اور اسی پر مسلمانوں کا توارث رہا، تو اس کی اتباع واجب ہے جیساکہ آئے گا، اور عینی میں جنازہ کو نکال دیا گیا، تو اس کے بعد تکبیر نہیں پڑھی جائے گی، بحر الرائق میں اس کا فائدہ دیا۔(رد المحتار على الدر المختار کتاب الصلوة باب العیدین مطلب ان الذبح اسماعیل المجلد الثالث الصفحة 58 مطبوعہ دار الکتاب دیوبند )۔


 دوسری جگہ رقم کرتے ہیں کہ 

الظاهر أن المراد بالوجوب الثبوت، لا الوجوب المصطلح عليه، وفي البحر عن المجتبى: و البلخيون يكبرون عقب صلاة العيد؛ لأنها تؤدى بجماعة فأشبهت الجمعة۔(یعنی: ظاہر یہ ہے کہ وجوب سے مراد ثبوت ہے، نہ وجوب مصطلح علیہ، اور بحر الرائق میں مجتبی کے حوالہ سے ہے، اور بلخیین عید کی نماز کے تکبیر پڑھتے تھے، اس لئے کہ وہ جماعت سے ادا کی جاتی ہے تو جمعہ سے مشابہت ہوگئی۔(رد المحتار على الدر المختار کتاب الصلوة باب العیدین مطلب کلمة لا بأس قد تستعمل فی المندوب المجلد الثالث الصفحة 58 مطبوعہ دار الکتاب دیوبند )۔


صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ

 نفل و سنت وتر کے بعد تکبیر ( تکبیر تشریق) واجب نہیں اور جمعہ کے بعد واجب ہے اور نماز عید کے بعد بھی کہہ لے

( بہار شریعت المجلد الاول الصفحة 785 مطبوعہ مکتبة المدینہ دھلی )

واللہ تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔

کتبه ۔ وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم جامعۃ صدیقیہ سوجا شریف۔

١٠ ذی الحجہ ١٤٤٤۔ بروز جمعرات

29 جون 2023۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney