تعزیہ کے لئے چندہ دیناکیساہے؟

 السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ زید کے پاس کچھ لوگ تعزیہ کے لئے چندہ لینے آئے زید نے کہا کہ میں تعزیہ کے لئے چندہ نہیں دوں گا باقی جائز امور میں چندہ دیتا ہوں اور دیتا رہوں گا

اب بستی کے لوگوں نے زید کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور کہتے ہیں کہ تم نے تعزیہ کا چندہ نہیں دیا ہے تو تمھارا حقہ پانی بند ہو گیا ہے

دریافت طلب امر یہ ہے کہ حالت مذکورہ میں زید یا بستی والوں کے لیے کیا حکم شرع ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں


المستفتی:- محمد رئيس سلمانی یوپی


وعلیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب 

صورت مسئلہ میں زید نے جو کیا وہ شریعت کی روشنی میں درست کیا اسلئے کہ دور حاضر میں تعزیہ داری ناجائز ہے اور ناجائز کام میں مدد کرنا بھی ناجائز و حرام ہے جیساکہ ارشاد باری تعالی  وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ" 

 ترجمہ:-  اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو 

اور حضورٰ اعلی حضرت  فرماتے ہیں کہ تعزیہ بنانا بدعت و ناجائز ہے (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

لہذا زید چندہ نہ دے بائیکاٹ کرتے ہیں تو کرنے دیں، وہی ظالم ہونگے شریعت میں ظالموں سے دور رہنے کا حکم ہے نہ کہ ملنے کا جیساکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے " وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ" ترجمہ:-  اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔


 رہی حقہ پانی بند کرنے کی بات تووہ کونسی مجبوری آپڑی کہ حقہ پانی بند ہونے کے ڈر سے چندہ ناجائز امور میں دے اب اس زمانے میں کون کس کو کھلاتا پلاتا ہے اب تو ہر چیز خود سے خریدنے پر ملتا ہے نہ کہ پہلے جیسا ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے لہذا زید کو چاہئے کہ ناجائز امور میں چندہ نہ دے بلکہ ثابت قدم رہے اللہ کارساز ومدد گار ہے.واللہ تعالی اعلم بالصواب



کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج، بہار



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney