قنوت کی جگہ فاتحہ پڑھاتوکیاحکم ہے؟

 السلامُ علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق۔

 (١) عرض گزارش یہ ہے کہ چار رکعت والی نماز میں دو رکعت مکمل کرنے کے بعد یاد آیا کہ ان دو رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں سورہ فاتحہ بھول کر نہ پڑھا تو کیا سجدۂ سہو کرنا پڑے گا ؟

(٢) وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ بھول کر بھی سورہ فاتحہ پڑھ لیا تو کیا سجدۂ سہو واجب ہوگا يا نہیں؟

(٣)  کیا وتر کی نماز میں دعائے قنوت کے بعد درود شریف پڑھ سکتے ھیں ؟

(۴) کیا کسی بھی نماز میں سورہ فاتحہ کو غلطی سے دہرانے سے سجدۂ سہو کرنا پڑے گا؟   


المستفتی: محمد رضوان احمد اتردیناج پور

{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

الجواب بعون الملک الوھاب؛(١): فرض کی پہلی دو رکعت اور سنت اور نفل اور وتر کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے، اگر اس کی ایک بھی آیۃ سہوا چھوٹ گئی تو ترک واجب ہوا اور سجدۂ سہو واجب ہے۔ جیساکہ ”بہار شریعت“ میں ہے: فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورۂ فاتحہ کی ایک آیت بھی رہ گئی تو سجدۂ سہو واجب ہے۔(ج ۱، ح ۴، ص ۷۱۰، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

          ”فتاویٰ عالمگیری“میں ہے: (منها)قرأة الفاتحة والسورة إذا ترك الفاتحة في الأوليين أو إحداهما يلزمه السهو۔(ترجمہ: ان میں سے سورۂ فاتحہ اور سورۃ کا پڑھنا، جب سورۂ فاتحہ چھوٹ جائے پہلی دو رکعتوں میں یا ان میں سے کسی ایک میں تو سجدۂ سہو واجب ہے)۔(الباب الثاني عشر في سجود السهو، ج ١، ص ١٢٦، مطبوعة بولاق مصر المحمية)۔

         ”بہار شریعت“میں ہے: الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کردی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدۂ سہو واجب ہے۔ یوہیں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کرے اور سجدۂ سہو کرے۔(ج ۱، ح ۴، ص ۷۱۱، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

لہذا چار رکعت والی نماز میں دو رکعت مکمل (سجدہ) کرنے کے بعد یاد آیا کہ ان میں سے کسی ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ سہوا چھوٹ گئی تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ اور اگر اس رکعت کا سجدہ کرنے سے یاد آگیا تو لوٹے اور سورۂ فاتحہ پڑھ سورت ملائے اور دوبارہ رکوع کرے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے۔ والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


(٢): دعائے قنوت کے لئے کسی خاص دعا کا پرھنا ضروری اور لازم نہیں، ہاں ادعیۂ ماثورہ کا پڑھنا بہتر ہے۔ لیکن اس کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھ لی تب بھی کوئی حرج نہیں ہے نماز ہوجائے گی۔

          ”فتاویٰ رضویہ“ میں ہے: ہر دعا پڑھنے سے واجب قنوت ساقط ہوجاتا ہے، ہاں اگر بالکل کوئی دعا بھول کر نہ پڑھی تو سجدۂ سہو کرے۔(ج ۷، ص ۴۸۵، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

           ”بہار شریعت“میں ہے: دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پرھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی ﷺ سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں۔(ج ۱، حصہ چہارم، ص ٦٥۴، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔ 

            ”الفتاوی الھندیہ“میں ہے: وليس في القنوت دعاء مؤقت كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار"، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية اھ....‌

(ترجمہ: اور قنوت میں کوئی دعا مقرر نہیں ہے ایساہی تبیین الحقائق میں ہے اور بہتر یہ ہے کہ اللھم انا نستعینک الخ. پڑھے اور اس کے بعد اللھم اھدنا فیمن ھدیت پڑھے، اور جس دعائے قنوت اچھی طرح یاد نہ ہو تو وہ اللھم ربنا آتنا فی الدنیا الخ. پڑھے ایساہی محیط میں ہے، یا اللھم اغفرلنا تین مرتبہ پڑھے، اور وہ ابو اللیث کی اختیار کردہ ہے، ایساہی فتاویٰ سراجیہ میں ہے)۔(الباب الثامن في صلاة الوتر، ١/ ١١١، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت-لبنان)۔

            “فتاوی رضویہ“میں ہے: نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں نہ یہ سجدۂ سہو کا محل کہ سہوا کوئی واجب ترک نہ ہوا دعائے قنوت اگر یاد نہیں تو یاد کرنا چاہیئے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے۔

اور جب تک یاد نہ ہو (اللھم ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار)

پڑھ لیا کریں یہ بھی نہ ہاد نہ ہو تو (اللھم اغفرلی) تین بار کہہ لیا کریں یہ بھی نہ آتا ہو تو صرف تین بار (یاربِ) کہہ لیا کریں واجب ادا ہوجائے گا

رہا یہ کہ قل ھواللہ شریف پڑھنے سے بھی یہ واجب ادا ہوا کہ نہیں اتنے دنوں کے وتر کا اعادہ لازم ہو ظاہر ہے کہ ادا ہوگیا کہ وہ ثنا ہے اور ہر ثنا دعا ہے۔

{بل قال العلامۃ القاری وغیرہ من العلماء کل دعاء ذکر وکل ذکر دعا وقد قال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم افضل الدعاء الحمد اللہ}۔(جامع ترمذی، ابواب الدعوات، مطبوعہ کتب خانہ رشیدیہ دہلی)۔(فتاویٰ رضویہ، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، ج ۷، ص ۴۸٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

     لہذا وتر کی تیسری رکعت میں دعا قنوت کی جگہ بھول کر سورۂ فاتحہ پڑھ لی تو سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سجدۂ سہو یا تو کسی واجب کے چھوٹنے یا زیادتی کی بنا پر واجب ہوتا ہے اور صورت ھذا میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


(٣): وتر کی نماز میں دعائے قنوت کے بعد درود شریف پڑھ سکتے ہیں کوئی حرج نہیں بلکہ پڑھنا بہتر ہے۔

          ”بہار شریعت“میں ہے: دعائے قنوت کے بعد درود شریف پڑھنا بہتر ہے۔(ج ۱، حصہ چہارم، ص ٦٥٥، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔ 

          ”فتاوی عالمگیری“میں ہے: ويقرأ بعده اللهم إهدنا فيمن هديت اه‍....(ترجمہ: اور اس کے بعد اللھم اھدنا فیمن ھدیت پڑھے)۔(الباب الثامن، ج ١، ص ١١١، مطبوعة دار الكتب العلمية)۔ 

     لہذا وتر میں دعائے قنوت کے بعد درود پڑھ سکتے ہیں۔والله تعالي عزوجل ورسوله ﷺ أعلم بالصواب)۔


(۴): فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت اور وتر و نفل کی ہر رکعت میں سورہ ملانے سے پہلے سورۂ فاتحہ کا مکرر پڑھنا اگر سہواً ہو تو سجدۂ سہو واجب ہے، لیکن اگر سورت ملانے کے بعد یا فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ مکرر پڑھی تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہے۔

            ”بہار شریعت“میں ہے: یا سورت سے بیشتر دو بار الحمد پڑھی تو سجدۂ سہو واجب ہے۔(ج ۱، ح ۴، ص ۷۱۱، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

             ”الفتاویٰ الھندیہ“میں ہے: ولو كررها في الأوليين يجب عليه سجود السهو بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أو كررها في الأخريين كذا في التبيين

(ترجمہ: اور اگر اس(سورۂ فاتحہ) کو مکرر پڑھا پہلی دو رکعتوں میں تو سجدۂ سہو واجب ہے بخلاف اس کے کہ اگر اس کو مکرر پڑھا سورت کے بعد یا آخری دو رکعتوں میں ایساہی تبیین الحقائق میں ہے)۔(الفتاوى الهندية،كتاب الصلاة،الباب الثاني عشرفى سجود السهو،ج1، ص ١٢٦، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت-لبنان)۔

        لہذا اگر کسی نے کسی بھی نماز میں سورت ملانے سے پہلے سورۂ فاتحہ کو سہوا دوہرایا یعنی مکرر پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہے ورنہ واجب نہیں ہے (یعنی سورت ملانے کے بعد دوہرایا تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہے)۔ والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔

کتبه:-   وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم:-   الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

۴  محرم الحرام ۱۴۴۵ھجری    بروز:-   یک شنبہ 

23 جولائی 2023



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney