وہابی کے جنازے کا اعلان کرنا

 سوال نمبر 2461

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

بعدہ عرض ہے کہ ایک سنی عالم یا حافظ امام نے منیجر کے کہنے پر اس کے دباؤ کی وجہ سے وہابی یا دیوبندی کے جنازہ کا اعلان مسجد سے کردیا۔ اب امام پر شریعت کا کیا حکم ہے؟  اور منیجر مسجد پر کیا حکم ہوگا؟  اور جن سنی حضرات نے جنازے میں شرکت کی ان پر کیا حکم ہوگا؟

برائے مہربانی جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: حضرت مولانا شعبان احمد تھرولی بزرگ مہاراج گنج یوپی۔







            {بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب: وہابی اور دیوبندی بمطابق حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ اپنے عقائد باطلہ کی بنا پر کافر و مرتد ہیں ان کی نماز جنازہ مسلمان جانتے ہوئے پڑھنا اور لوگوں سے شرکت کی درخواست کرنا کفر ہے.اور کسی کے دباؤ میں پڑھنا اور شرکت کا اعلان کرنا حرام ہے، اور مسجد کے مائک سے ایسا اعلان کرنا اشد حرام ہے۔


فتاویٰ فقیہ ملت“میں ہے:

 وہابی دیوبندی بمطابق فتاوی حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ کافر و مرتد ہیں۔ لہذا بکر سنی اگر وہابی امام کے پیچھے وہابی جنازہ کی نماز کی صف میں یونہی کسی کے دباؤ، لحاظ، یا چاپلوسی میں بلانیت نماز کھڑا ہو گیا تو علانیہ توبہ کرے۔ اور اگر اسے دیو بندی جانتے ہوئے مسلمان سمجھ کر اس کی نماز جنازہ پڑھی تو توبہ تجدید ایمان اور بیوی ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔

(کتاب الجنائز، ج ۱، ص ٢٦٥/٢٦٦، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)۔


حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی فرماتے ہیں:

اگر زید اور دیگر مسلمانوں نے وہابی کے پیچھے اس کی وہابیت جانتے ہوئے مسلمان اعتقاد رکھ کر نماز جنازہ ادا کی تو کفر ہے اس پر علی الاعلان تو بہ تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے اور اگر وہابی امام کو مرتد و بدمذہب سمجھتے ہوئے پڑھی تو فسق ہے اس پر علانیہ توبہ لازم ہے یہی حکم وہابی یاصلح کلی کی نماز جنازہ پڑھنے کا بھی ہے۔

(فتاویٰ فیض الرسول، کتاب الجنائز، ج ۱، ص ٤١٢، مطبوعہ بک سیلرز لاہور)۔

لہذا امام مسجد نے منیجر کے دباؤ میں آکر مسجد کے  اسپیکر سے وہابی کے جنازہ اعلان کیا تو اس پر علی الاعلان توبہ واجب ہے۔ 

اور جن لوگوں نے وہابی کے عقائد پر مطلع ہوکر اس کو مسلمان جانتے ہوئے اس کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو یہ کفر ہے علی الاعلان توبہ و تجدید ایمان و نکاح و تجدید بیعت لازم ہے

اور اگر اس کو مرتد جانتے ہوئے پڑھی تو یہ فسق ہے علی الاعلان توبہ لازم ہے۔

اور مسجد کے منیجر نے اگر اس کو مسلمان جان کر اس کے جنازہ کا اعلان کروایا تو وہ کافر ہوگیا اس توبہ اور تجدیدِ ایمان تجدیدِ نکاح واجب ہے۔

اور اگر اس کافر جانتے ہوئے اعلان کروایا تو سخت گنہگار ہوا اس پر علی الاعلان توبہ واجب ہے۔ والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


کتبه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)

١٣۔ ربیع الآخر ١٤٤٤ھجری   بروز اتوار

29  اکتوبر 2023







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney