سوال نمبر 2462
اسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام سے گزارش ہے کہ کیا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے الٹا لیٹنا منع کیا ہے یہ بات صحیح ہے اگر ہے تو جواب عنایت فرمائیں اپ کی مہربانی ہوگی ؟
سائل ، عبداللہ خان
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب ،
جی ہاں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے الٹا لیٹنے کو منع فرمایا ہے اور اس طرح لیٹنے کو نا پسند فرماتے تھے ،
حدیث شریف میں ہے ،
وَعَن أبي هُرَيْرَةَ قَالَ رَاٰی رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلاً مُضْطَجِعًا عَلٰى بَطْنِهٖ فَقَالَ إن هذہ ضجعَةٌ لا يُحِبُّهَا اللهُ،
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو اپنے پیٹ پر لیٹا دیکھا تو فرمایا کہ یہ وہ لیٹنا ہے جسے اللہ پسند نہیں فرماتا ،
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج ۶ ص ۲۹۷ ادبی دنیا)
حضور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ،
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے جو الٹا پڑا تھا، فرمایا یہ ایسا لیٹنا ہے جو اللہ تعالیٰ کو نا گوار ہے میں کہتا ہوں اس کی یہ وجہ ہے کہ یہ لیٹنا ایک منکر اور قبیح ہئیت ہے ،
(حجۃ اللہ البالغہ ص ۶۱۷ اعتقاد پبلشنگ ہاؤس دہلی)
حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ،
(اوندھے منہ) اِس طرح کافر لیٹتے ہیں یا یہ کہ جہنمی جہنم میں اِس طرح لیٹیں گے ۔
(بہار شریعت ج ۳ ص ۴۳۴ دعوت اسلامی)
مذکور بالا عبارات سے یہ معلوم ہوا کہ الٹا لیٹنا یعنی اوندھے منہ سینہ کے بل لیٹنا مذہب اسلام میں نا پسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے اور یہ کہ یہ کفار کا طریقہ ہے اور یہ کہ جہنمی جہنم میں اوندھے منہ ہوں گے اور حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اسی طرح لیٹتی تھی ،اسی لۓ قوم مسلم کو اس طرح لیٹنے سے گریز کرنا چاہیے ،
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل
0 تبصرے