سوال نمبر 2471
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسٸلہ کے بارے میں غیر قوم جو اپنے تہواروں میں جیسے دیوالی یا چھٹ پوجا کے وقت دیا( دیا یعنی چراغ) جلاتے ہیں کیا کوٸی مسلم اس کا کاروبار کر سکتا ہے ایک حافظ صاحب جو کہ مسجد کے امام ہیں وہ اس کام کو کرتے ہیں ،
المستفتی : عبید رضا شولا پور مہاراشٹرا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب ،
چراغ کی خرید و فروخت ہر ایک وقت جائز ہے اگرچہ چھٹ پوجا کے لیے ہو لیکن اعانت (مدد کرنا) کی نیت نہ رکھتا ہو اس لیے کہ چراغ محض چھٹ پوجا ہی کے نہیں بلکہ اور دیگر مختلف اشیاء مختلف ضرورتوں میں بھی کام میں آتا ہے ایسا سامان جو چھٹ پوجا کے علاوہ کسی اور کاموں میں کام نہیں آتا اس کی خرید و فروخت ناجائز ہے ہاں اگر کوئی ایسی چیز ہے جس کو غیر مسلم پوجا کے لئے استعمال کرتے ہیں مگر اسے پوجا کے علاوہ دوسرے کاموں میں بھی استعمال کرتے ہوں تو اس کا بیچنا جائز ہے ،
فتاوی رضویہ میں در مختار کے حوالے سے ہے ،
ان ماقامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریما والا فتنزیہا ،
جس کے ساتھ"بعینہٖ"گناہ قائم ہو اس کا فروخت کرنا مکروہ تحریمی ہے لیکن اگر ایسا نہ ہو تو پھر کراہت تنزیہی ہوگی ،
( ج 21 ص 160 ادبی دنیا دہلی )
امام اہلسنت رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ،
لکڑیاں بیچنے میں حرج نہیں لان المعصیة لاتقوم بعینہا(کیونکہ معصیت اس کے عین کے ساتھ قائم نہیں ہوتی)مگر جلانے میں اعانت کی نیت نہ کرے اپنا ایک مال بیچے اور دام لے ،
(فتاوی رضویہ ج 17 ص 168 ادبی دنیا دہلی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
0 تبصرے