سوال نمبر 2474
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی کافر و مشرک سے ہاتھ ملانا کیسا ہے ؟ المستفتی : غلام رسول رضوی جودھپور راجستھان
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
کفار و مشرکین سے سلام کرنا یا مصافحہ کرنا شرعا جائز نہیں کیونکہ سلام یا مصافحہ میں کفار کی تعظیم ہے اور کفار کی تعظیم جائز نہیں حدیث شریف میں حضرت جابر بن عبدﷲ رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے راوی: نھی النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم ان یصافح المشرکون اویکنوا و یرحب بھم ، رسول اﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی مشرک سے ہاتھ ملائیں یا اسے کنیت سے ذکر کریں یا اس کے آتے وقت مرحبا کہیں۔(ج 14 ص 151 مکتبہ ادبی دنیا دہلی)
بلکہ بنیت تعظیم ہو تو عند الفقہاء کفر ہے جیسا کہ اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں :لوسلم علی الذمی تبجیلا یکفر لان تبجیل الکافر کفر۔اگر کسی نے ذمی کو احترامًا سلام کہہ دیا تو یہ کفر ہے کیونکہ کافر کی تعظیم کفر ہوتی ہے۔
فتاوی امام ظہیرالدین ومختصر علامہ زین مصری وشرح تنویر مدقق علائی میں ہے:" لوقال لمجوسی یااستاذ تبجیلا کفر "اگر کسی نے مجوسی کو تعظیمًا"یااستاد"کہا تو اس سے وہ کافر ہوجائے گا۔(ج 14 ص 150 مکتبہ ادبی دنیا دہلی)
نیز فرما تے ہیں: تعظیم و توہین کا مدار عرف پر ہے۔(ج 6 ص 634 مکتبہ ادبی دنیا دہلی)
ہاں اگرکسی مجبوری کے تحت ہو تو مثلاً کاروبار میں بسا اوقات رسم و رواج کے اعتبار سے ہاتھ ملانا پڑتا ہے یا عدالت وغیرہ میں محکموں کے لئے کھڑا ہونا یا مصافحہ کرنا پڑتا ہےاور نہ کرنے کی صورت میں فتنہ و فساد کا خدشہ رہتاہے تو ایسی صورت میں بوجہ مجبوری اجازت ہےہاتھ ملا لے کہ فقہ کا قاعدہ ہے" الضرورات تبیح المحظورات " مجبوریاں ناجائز کو رواکرلیتی ہیں۔(الاشباہ والنظائز)
علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: جہاں یہ اندیشہ ہو کہ تعظیم کے لیے اگر کھڑا نہ ہوا تو اس کے دل میں بغض و عداوت پیدا ہوگا، خصوصاً ایسی جگہ جہاں قیام کا رواج ہے تو قیام کرنا چاہیے تاکہ ایک مسلم کو بغض و عداوت سے بچایا جائے۔،(ج 3 ص 474 مکتبہ دعوت اسلامی)
خلاصہ یہ ہے کہہ بعض جگہوں پر شرعی نقطۂ نظر سے مسلمان کو معذور ہونے کے سبب مصافحہ کرنا یا کھڑا ہونا جائز ہے جبکہ تعظیم کی نیت نہ ہو ، مثلاً پولیس والوں سے ملاقات کے وقت یا جج (منصف)کے سامنے کھڑا ہونا یا کوئی کاروبار کے معاملے میں مصافحہ کرنا جبکہ بچنے کی اور کوئی صورت حال نہ ہو۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل
0 تبصرے