آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اگر میں جہنمی تو تجھے طلاق امام شافعی کا زبردست جواب

سوال نمبر 2475

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میں جہنمی ہوں تو تجھے تین طلاق ہے۔

تو اس صورت میں طلاق کا کیا حکم ہے؟؟؟ 

تھوڑی رہنمائی فرمادیجئے۔ 


الجواب 

خلیفہ ہارون رشید اور اس کی بیوی میں کسی بات پر تکرار ہوگئی تو زبیدہ نے کہا کہ تم جہنمی ہو۔ اور ہارون رشید نے کہا کہ اگر میں جہنمی ہوں تو تیرے اوپر طلاق ہے۔ یہ کہ کر بیوی سے کنارہ کشی اختیار کر لی لیکن محبت کی زیادتی کی وجہ سے جب جدائی کی تکلیف برداشت نہ ہو سکی تو تمام علماء کو بلا کر پوچھا کہ میں جہنمی ہوں یا جنتی ؟ لیکن کسی کے پاس بھی اس کا جواب نہ تھا اور امام شافعی بھی کمسنی کے باوجود ان علماء کے ساتھ تھے۔ چنانچہ آپ نے فرمایا کہ اگر اجازت ہو تو میں اس کا جواب دوں۔ اور اجازت کے بعد خلیفہ سے پوچھا کہ آپ کو میری ضرورت ہے یا مجھے آپ کی ! خلیفہ نے کہا کہ مجھے کو آپ کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم تخت سے نیچے آجاؤ کیونکہ علماء کا مرتبہ تم سے بلند ہے۔ چنانچہ اس نے نیچے آ کر آپ کو تخت پر بٹھا دیا۔ پھر آپ نے سوال کیا کہ تمہیں کبھی ایسا موقع بھی ملا ہے کہ گناہ پر قادر ہونے کے باوجود محض خوف الہٰی سے گناہ سے باز رہے ہو۔ انے قسمیہ عرض کہ ہاں ایسے مواقع آۓ ہیں۔ آپ نے عرض کیا کہ تم جنتی ہو اور جب علماء نے اس کی حجت طلب کی تو فرمایا کہ خدا تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے کہ " قصد گناہ کے بعد جو شخص خوف خدا سے گناہ سے رُک گیا اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔“ یہ جواب سن کر تمام علماء نے داد دیتے ہوئے کہا کہ جس کا کمسنی میں یہ عالم ہو تو خدا جانے جوانی میں اس کے کیا مراتب ہوں گے۔( تذکرۃ الاولیاء صفحہ 171 مکتبہ رضوی کتاب گھر دہلی )

ضمیمہ : اگر کسی مسلمان صحیح العقیدہ نے کوئی ایسا عمل کیا ہے کہ جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں جنت کی بشارت ہے تو طلاق نہیں ہوگی

طالبِ دعا

 محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney