سرکاری راشن کو بیچنا کیسا

 سوال  نمبر 2480


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بعد سلام کے تمام علماء کرام کی بارگاہ میں یہ سوال عرض  ہے کہ سرکار سے ملنے والے گیہوں (راشن غلہ) کو کیا بیچ سکتے ہیں اگر بیچ کر اس کے پیسے وصول کر لۓ جائیں جو عام بازار کے بھاؤ میں بیچ کر اس کے پیسے وصول کر کے اپنے کام میں لگانا جائز ہے یا ناجائز ؟ ایک شخص نے مسئلہ پوچھا عالم سے تو کسی عالم نے جواب دیا کہ یہ پیسہ حرام کا ہے اس پر ذرا وضاحت فرما دیں تو بڑی مہربانی ہوگی ؟

جمال الدین قادری راجستھان ناگور ڈیڈوانہ




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب ؛

عموماً جو سرکار سے گیہوں (راشن غلہ) وغیرہ ملتا ہے وہ سرکاری خزانے سے ملتا ہے جو کہ عام پبلک کا حق ہے تو جس شخص کو گیہوں سرکار کی جانب سے ملے وہ اس کا ذاتی حق ہے چاہے تو اس کو کھاۓ یا بیچ کر پیسہ کام میں لاۓ اسے اختیار ہے ، بشرطیکہ خلاف شرع کوئی امر نہ ہو ،


چنانچہ امام اعلٰی حضرت محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ،

" مگر یہاں ضرور وہ خرچ(گیہوں اور غلہ وغیرہ) خزانہ سے ملتا ہوگا نہ کہ راجہ کی جیب سے،اور خزانہ والی ملك کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا تو اس کے لینے میں حرج نہیں جبکہ کسی مصلحت شرعیہ کا خلاف نہ ہو،

(فتاوی رضویہ ج 16 ص 489 ادبی دنیا دہلی)


اور یہ جو مولوی صاحب نے کہا کہ سرکار سے ملنے والے گیہوں کو بیچ کر ذاتی استعمال میں لانا حرام ہے یہ محض شریعت پر افترا ہے مولوی صاحب پر توبہ لازم ہے کہ آئندہ غلط مسئلہ بتانے سے بچیں ، حدیث شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ "من افتی بغیر علم لعنته ملائکة السماء والارض"

" یعنی جو شخص بغیر علم کے فتویٰ دے، اس پر زمین وآسمان کے فرشتے لعنت کرتے ہیں (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول ص ٢٠٩ )


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد معراج رضوی واحدی سنبھل







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney