دانتوں میں سونے کا تار لگوانا

 سوال نمبر 2482


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا سونے چاندی کا دانت لگا سکتے ہیں یا سونے کا تار دانتوں میں لگا سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟ 

سائل: محمد عرفان رضوی مدھے پردیش


وعلیکم السلام ورحمۃ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب :

دانت اکھڑ جانے یا گر جانے کی صورت میں چاندی کا دانت لگوانا بالاتفاق جائز ہے ہاں البتہ سونے کا دانت لگوانے میں ائمہ کا اختلاف ہے لیکن امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سونے کا دانت لگوانا بھی جائز ہے ، اور ایسے ہی دانتوں کی مضبوطی کے لئے سونے یا چاندی کے تار سے دانتوں کو بندھوانا جائز ہے ،


چنانچہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے ،

 افتادہ دانت (اکھڑا ہوا)کی جگہ چاندی کا دانت لگانا جائز ہے ، امام محمد رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے نزدیک سونے کے تار اور دانت بھی روا۔ 

"فی الدر المختار لایشد سنه المتحرك بذھب بل بفضة وجوز ھما محمد اھ وفی ردالمحتار عن التاتارخانیة جدع اذنه او سقط سنه فعند الامام یتخذ ذٰلك من الفضة فقط وعند محمد من الذھب ایضًا اھ ملخصا۔"

 در مختار میں ہے کہ ہِلتے ہوئے دانت چاندی سے نہ کہ سونے کی تاروں سے مضبوط نہ کئے جائیں لیکن امام محمد رحمۃ ﷲ تعالی علیہ نے دونوں سے جائز قرار دیاہے فتاوی شامی میں تاتارخانیہ سے نقل کیا گیا ہے کہ کان کٹ جائے یا دانت گر جائے تو امام اعظم رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ صرف چاندی کے بنا کر لگائے جائیں جبکہ امام محمد رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے نزدیک سونے کے لگانے بھی جائز ہیں اھ ملخصا۔(، ج ۲۲ ص ۱٤٤ ادبی دنیا دہلی)


فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے ،

اگر کوئی دانت گر گیا اس کی جگہ دوسرا دانت لگوانا چاہتا ہے تو چاندی کا لگوانا جائز ہے اور امام محمد علیہ الرحمہ کے نزدیک ہلتے ہوئے دانتوں کو سونے کے تار سے بندھوانا یوں ہی سونے کے دانت لگوانا دونوں جائز ہے،

( ج ٢ ص ٤٤٢ مکتبہ فقیہ ملت اکیڈمی)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد معراج رضوی واحدی سنبھل







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney