غلہ خرید کر رکھنا کہ مہنگا ہوگا تب بیچیں گے

 سوال نمبر 2495


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الاستفتاء کیا فرماتےہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسٸلے میں کہ غلہ ، اناج ، کو جمع کرنا اس نیت سے کہ جب مہنگا ہوگا تو بیچیں گے۔ از روۓ شرع ایسا کرنا کیسا ہے ؟؟

المستفتی: محمد نعیم رضا وراثی بریلی شریف۔




وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ

                    (بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ)

الجواب بعون الملک الوھاب: اناج وغیرہ کی ذخیرہ اندوہی سے اگر لوگوں کو تکلیف ہو یا نیت یہ ہو کہ جب قحط پڑے گا یا لوگوں کو اشد ضرورت ہوگی تو اس وقت زیادہ قیمت میں بیچوں گا تو اس کو احتکار کہتے ہیں اور یہ مکروہ ہے اور حدیث مبارکہ میں ایسے شخص کو ملعون کہا گیا ہے۔ البتہ اگر لوگوں کے لئے مضر نہ ہو تو مکروہ نہیں ہے۔

جیساکہ در مختار میں ہے:

کرہ احتکار قوۃ البشر والبھائم فی بلد یضر بأھله فإن لم يضر لم يكره اه‍.....

ترجمہ: انسانوں اور چوپایوں کی خوراک مہنگا بیچنے کی غرض سے ایسے شہر میں روک رکھنا مکروہ ہے جس کے باشندوں کو اس روکنے سے ضرر پہنچے اور اگر ضرر نہ ہو تو مکروہ نہیں۔

(در مختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، جلد ۹، صفحہ ٥٧١، مطبوعہ بیروت-لبنان)۔


سیدی اعلٰی حضرت امام اہلسنت امام احمدرضا خان بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:

غلہ کو اس نظر سے روکنا کے گرانی کے وقت بیچیں گے بشرطیکہ اسی جگہ یا اس کے قریب سے خریدا اور اس کا نہ بیچنا لوگوں کو مضر ہو مکروہ و ممنوع ہے اور اگر غلہ دور سے خرید لائے اور با انتظار گرانی نہ بیچے یا نہ بیچنا اس کا خلق کو مضر نہ ہو تو کچھ مضائقہ نہیں۔

(فتاویٰ رضویہ شریف، کتاب البیوع، باب بیع المکروہ، جلد ١٧، صفحہ ١٨٩، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔


حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:

احتکار یعنی غلہ روکنا منع ہے اور سخت گناہ ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ گرانی کے زمانے میں غلہ خرید لے اور اسے بیع نہ کرے بلکہ روک رکھے کہ لوگ جب خوب پریشان ہوں گے تو خوب گراں کر کے بیع کروں گا اور اگر یہ صورت نہ ہو بلکہ فصل میں غلہ خریدتا ہے اور رکھ چھوڑتا ہے کچھ دنوں کے بعد جب گراں ہو جاتا ہے بیچتا ہے یہ نا احتکار ہے نہ اس کی ممانعت ہے۔

(بہار شریعت، بیع مکروہ کا بیان، جلد ۲، حصہ ١١، صفحہ ٧٢٥، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

احسن الفتاویٰ (فتاویٰ خلیلیہ) میں ہے کہ:

فصل میں غلہ خریدنا اور اسے رکھ چھوڑنا کہ کچھ عرصے جب غلہ گراں ہو جائے گا تو بیچ دوں گا یہ نہ احتکار (یعنی غلہ روکنا) ہے اور نہ اس کی ممانعت ہے۔

(کتاب البیوع، جلد ۳، صفحہ ٤٧، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکیشنز)۔

لہذا صورت مسئولہ میں غلہ اناج وغیرہ کو اچھے دام حاصل کرنے کے لئے روکنا جائز ہے۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبـــــــــه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

١٢ رجب المرجب ١٤٤٥۔ ٢٤ جنوری ٢٠٢٤۔ بروز بدھ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney