مؤذن کا اذان ثانی کے بعد دوران خطبہ پہلی صف میں آنا

 سوال نمبر 2505


اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ 

مزاج شریف ؟؟

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین در مسئلۂ ذیل

 کہ قبل نماز جمعہ خطیب خطبۂ جمعہ کے لیے جب ممبر پر بیٹھنے کے لیے بڑھتا یا بیٹھ جاتا ہے تبھی مؤذن اذان ثانی پڑھنے کے لیے صف اول سے اٹھکر باہر آکر اذان ثانی پڑھکر صف اول میں جاکر بیٹھ جاتا ہے اور خطیب خطبہ پڑھ رہا ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا مؤذن کا اذان ثانی کے لیے باہر آنا بعدہ صف اوّل میں جاکر بیٹھنا درست ہے ؟؟ یا پھر کیا صورت اختیار کی جائے ؟؟

جواب عنایت فرما کر اجر عظیم کے مستحق ہوں۔


المستفتی: (حافظ) سعید احمد واحدی ساکن جادوں پور ، بریلی شریف





وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ

 (بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ)

الجواب بعون الملک الوھاب: خطبہ کی اذان دینے کے بعد خطبہ شروع ہونے سے پہلے اگر صف اول تک جانے کے لئے راستہ ہو تو صف اول میں جاسکتا ہے کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر راستہ نہ بلکہ صف اول تک جانے کے لئے لوگوں کی گردنیں پھلاگنی ہوگی تو صف اول میں جانا مکروہِ تحریمی ہے۔ البتہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ مؤذن کے لئے راستہ چھوڑ دے۔

جیساکہ عالمگیری جلد اول صفحہ ١٤٨ میں ہے: فأما تخطی السوال فمکروہ بالاجماع فی جمیع الاحوال کذا فی البحر الرائق اھ...(یعنی؛ گردنیں پھلاگنا ہر حال میں مکروہ ہے)۔

اور فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ:

بےشک موذن اذان ثانی باہر دینے کے بعد اقامت کے لیے مسجد کے اندر جائے بالخصوص جبکہ لوگوں کی گردنیں پھلانگنے کا کوئی معاملہ نہ ہو اور درمیان میں اس کے جانے کے لیے راستہ چھوڑ دیا گیا ہو۔ اھ

(کتاب الصلوٰۃ، باب الجمعۃ و العیدین، جلد ۱، صفحہ ٣٠٦، مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھاگنج)۔

لیکن اگر خطبہ شروع ہوگیا ہے تو اب خطبہ شروع ہونے کے بعد چلنا پھرنا حرام ہے جیساکہ "در مختار میں ہے"کل ما حرم فی الصلوٰۃ حرم فیھا ای فی الخطبۃ"ترجمہ : ہر وہ کام جو نماز میں حرام ہے، خطبے میں بھی حرام ہے ۔"(در مختار، کتاب الصلوۃ، باب الجمعۃ، جلد ۳، صفحہ ٣٥، مطبوعہ بیروت-لبنان)۔

اور حضرت علامہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:

و لایتخطی رقاب الناس للدنو من الامام و ذکر الفقیہ ابو جعفر عن اصحابنا رحمھم الله تعالٰی انہ لا بأس بالتخطی ما لم یأخذ الامام فی الخطبة و یکرہ اذا اخذ۔ اھ

ترجمہ: اور امام سے قریب ہونے کے لئے لوگوں کی گردنیں نہ پھلاگیں اور فقیہ ابو جعفر نے ہمارے اصحاب رحمہم اللّٰہ کے حوالہ سے فرمایا کہ گردنیں پھلاگنے میں کوئی حرج نہیں جب تک امام نے خطبہ شروع نہ کیا ہو اور جب امام ۔نے خطبہ شروع کردیا تو گردانیں پھلاگنا مکروہ ہے۔

(فتاویٰ عالمگیری، کتاب الصلوٰۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، جلد ۱، صفحہ ١٤۷، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)۔

سیدی اعلٰی حضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: بحالت خطبہ چلنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد ۸، صفحہ ٣٣٣، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

"خلاصہ۔۔مؤذن کو چاہئے کہ خطبہ شروع ہو جائے، تو و ہیں بیٹھ کر مکمل خطبہ سنے، پھر خطبہ مکمل ہونے کے بعد نمازیوں کو ایذا دیئے بغیر پہلی صف میں آ جائے، اور اگر خطبہ شروع نہیں ہوا تو صف اول میں آجائے ، موذن کو باہر اذان ثانی کے لئے جانا اور تکبیر کے لئے صف اول میں آنا ضروری ہے اس لیے لوگوں پر لازم و ضروری ہے کہ موذن کے آنے جانے کے لئے راستہ رکھیں کہ اسے گردن نہ پھلانگنی پڑے

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبـــــــــه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

٢٧ رجب المرجب ١٤٤٥۔ ٨ فروری ٢٠٢٤۔ بروز بدھ شب معراج۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney