ساس کا داماد کے ساتھ حج پر جانا کیسا ہے

سوال نمبر 2506

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں  کہ ہندہ کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اب وہ عورت حج کو جانا چاہتی ہے لیکن باپ بھی نہیں ہے بھائی بھی نہیں ہے  بیٹا ہے مگر صاحب استطاعت نہیں ہے تو داماد کے ساتھ حج کرنے جا سکتی ہے یا نہیں ۔ جواب مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی ۔ شہزاد خان رضوی اورنگ آباد مہاراشٹرا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

ہندہ شوہر کے انتقال کے بعد اپنے حقیقی داماد کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے اس لیے کہ داماد محرم میں شامل ہے والمحرم من لا يجوز له مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو صهرية كما في التحفة۔ الدر المختار رد المحتار: جلد ۲ صفحہ ۴۶۴ دار الفکر
اور اگر ساس جوان ہے تو داماد کے ساتھ جانے سے احتراز کرے
 اور اگر بیٹا موجود ہے گر چہ وہ صاحب استطاعت نہیں ہے تب بھی ہندہ اپنے بیٹے کے سا تھ حج کو جا سکتی ہے  جب کہ ہندہ اپنے اور اپنے بیٹے کے سفر حج کے خرچ پر قادر ہو 
حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیں
محرم کے ساتھ جائے تو اس کا نفقہ عورت کے ذمہ ہے لہذا اب یہ شرط ہے کہ اپنے اور اسکے دونوں کے نفقہ پر قادر ہو
بہار شریعت جلد دوم حصہ ششم صفحہ ۱۴
مطبوعہ قادری کتاب گھر بریلی شریف
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ محمد عمران قادری تنویری غفر لہ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney