سوال نمبر 2512
السلام علیکم ورحمۃالله وبرکاته
علماء کرام و مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں ایک سوال پیش حل فرماکر دیں وہ یہ کہ مذی ,منی ,,اور ودی کی تعریف بتا دیجے؟؟
سائل: سید حسان رضا قادری ایوت محل مہاراشٹر
وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ
الجواب بعون الملک الوھاب:
مذی:- اس سفید پتلے پانی کو کہتے ہیں جو شہوت کے وقت(جیسے بیوی سے کھیل کود، بات چیت وغیرہ کے دوران) نکلتا ہے اور اس کے بعد آلہ تناسل منکسر(ڈھیلا) نہیں ہوتا (یعنی شہوت ختم نہیں ہوتی) بلکہ مزید انتشار ہوتا ہے۔ اس سے غسل فرض نہیں ہوتا البتہ وضو اس سے ٹوٹ جاتا ہے اور یہ بھی ناپاک ہوتی ہے ۔ مراقی الفلاح میں ہے: منھا "مذي" وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة یعنی ان میں سے مذی؛ وہ سفید پتلا پانی جو شہوت کے ساتھ نکلتا ہے لیکن بغیر شہوت اور بہاؤ کے ( یعنی اس سے شہوت ختم نہیں ہوتی) اور اس سے بے حسی نہیں ہوتی اور بسا اوقات اس کے نکلنے کا احساس نہیں ہوتا ہے اور یہ بنسبت مردوں کے عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے جس کو "قذی"کہا جاتاہے (کتاب الطھارۃ ، صفحہ ٧٠، مطبوعہ دعوت اسلامی)
ودی:- اس سفید گاڑھے پانی کو کہتے ہیں جو پیشاب کرنے کے بعد نکلتا ہے۔ اور ودی سے غسل فرض نہیں ہوتا اور یہ بھی ناپاک ہوتی ہے۔ مراقی الفلاح میں ہے: و منها "ودي" وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لا يجب الغسل بخروج المذي والودي یعنی اور ان میں سے"ودی" وہ سفید بغیر بو والا سفید گاڑھا پانی جو پیشاب کے بعد آتا ہے اور کبھی کبھار پہلے آجاتا ہے۔ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مذی اور ودی کے خروج سے غسل واجب نہیں ہوتا البتہ وضو واجب ہوتا ہے۔ (كتاب الطهارة، باب في الغسل ، صفحہ ٧٠، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔
وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ
کتبـــــــــه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔
٢٢ شعبان المعظم ١٤٤٥ھجری۔ ٤ مارچ ٢٠٢٤عیسوی بروز پیر
0 تبصرے