نماز میں ایک پاؤں پر کھڑے ہونا کیسا

 سوال نمبر 2516

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ  نماز میں ایک پاؤں پر کھڑا ہونا یعنی دوسرے پاؤں کو زمین سے اٹھا لینا کیسا ہے؟؟؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی: عبداللہ ممبٸ



وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ

الجواب بعون الملک الوھاب: بغیر عذر کے نماز ایک قدم پر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے البتہ اگر عذر ہو تو مکروہ نہیں ہے۔ جیساکہ حضرت علامہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے: ویكره القيام على احدى القدمين من غير عذر و تجوز الصلاة وللعذر لايكره اھ.... (ترجمہ: اور قیام میں بغیر عذر کے ایک قدم پر کھڑا ہونا مکروہ اور نماز ہوجائے گی اور عذر ہو تو مکروہ نہیں)۔ (الفتاویٰ الھندیہ، کتاب الصلوٰۃ، الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ، الفصل الاول، جلد ۱، صفحہ ٦٩، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)۔

اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: 

"ایک پاؤں پر کھڑا ہونا یعنی دوسرے کو زمین سے اٹھا لینا مکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر عذر کی وجہ سے ایسا کیا تو حرج نہیں۔ (نماز پڑھنے کا طریقہ، بہار شریعت، جلد ۱، حصہ ۳، صفحہ ٥١٠، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبـــــــــه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

٢٥ شعبان المعظم ١٤٤٥ ھجری۔ ٧ مارچ ٢٠٢٤ عیسوی۔ بروز جمعرات







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney