آذان میں کوئی لفظ چھوٹ جائے تو

 سوال نمبر 2535


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں اذان پڑھتے ہوۓ کوئی لفظ چھوٹ جائے تو اذان ہو جائے گی یا پھر شروع سے پڑھی جاۓگی؟سائل محسن رضا یو پی انڈیا


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب

اگر کسی شخص سے اذان پڑھتے ہوۓ کوئی کلمہ چھوٹ جاۓ اور اذان کے درمیان یا آخر میں یاد آجاۓ تو شروع سے اذان کا اعادہ نہ کرے بلکہ فورًا چھوٹے ہوۓ کلمہ کو ادا کرلے اور اس کو ادا کرنے کے بعد اس کے بعد والے کلمات  اذان کو بھی دہرالے۔اذان ہو جاۓگی لیکن اگر اذان کہنے کے کافی دیر بعد یاد آۓ تو اب لوٹانے کی حاجت نہیں جو اذان کہی وہی کافی ہے اور نماز بھی درست ہوگی ۔ اور اگر اذان کہتے ہوۓ کلمات آگے پیچھے ہو جائیں تو اتنے کو درست کر لینا کافی ہوگا دوبارہ اذان نہ کہے مثال کے طور پر اذان کہتے ہوۓ "أشهد أن محمدًا رسول الله" پہلے پڑھ دیا اور اس کے بعد "أشهد أن لا إله إلا الله" پڑھا تو اب یاد آتے ہی فورًا "أشهد أن لا إله إلا الله" کا اعادہ کرے اور پھر "أشهد أن محمدًا رسول الله" کہے۔

جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے "کما لو قدم الفلاح علی الصلاة یعیده فقط أي ولایستأنف الأذان من أوله" الخ․ ( فتاوی شامی: ۱/ ۳۶۱) اور صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں : "اگر کلمات اذان و اقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہو گئ تو اتنے کو صحیح کرلے سرے سے اعادے کی حاجت نہیں اور اگر صحیح نہ کیے اور نماز پڑھ لی تو نماز کے اعادے کی حاجت نہیں۔( بہار شریعت حصہ ٣ ص ٤٦٩ )


واللہ تعالٰی ﷻ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم اعلم بالصواب 


کتبہ 

 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الہند ) ٢٢ رمضان المبارک ١٤٤٥ھ بمطابق ٣ اپریل ٢٠٢٤ء بروز بدھ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney