صاحب نصاب کا درمیانی مال نصاب میں ہوگیا یا نہیں

 سوال نمبر 2537


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ۔۔۔کیا فرماتے ہیں علماۓدین ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلے میں کہ کیا صاحب نصاب بن جانے کے بعد اگر سال کے درمیان نیا مال نصاب کی مقدار آۓ تو اس پر الگ سے نیا سال گزرنا ضروری ہوگا یا پچھلے سال میں ضم ہوگا؟المستفتی : محمد سعید داہود شریف 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ ۔۔

 الجواب بعون الملک الوھاب 

صاحب نصاب بن جانے کے بعد سال کے درمیان آنے والے نۓ مال ( مثلًا سونا,چاندی, نقد رقم,مال تجارت ) پر الگ سے سال گزرنا ضروری نہیں اگر کوئی شخص پہلے سے ہی نصاب کا مالک تھا اور دوران سال اس کے پاس اور زیادہ مال آ گیا تو اس مال کی زکوة پچھلے سال والے مال کے ساتھ ملا کر ادا کی جاۓگی نۓ مال کا الگ سے سال شمار نہیں ہوگا مثلًا زید پہلے سے حاجت اصلیہ سے زائد مال کا مالک نصاب تھا اور سال کے درمیان ٥٢.٥ تولہ چاندی یا اس کی مقدار روپیہ آیا تو اس کا سال الگ سے شروع نہیں ہوگا بلکہ اس رقم کی زکوة بھی پچھلے مال کے ساتھ ملا کر نکالےگا ۔۔

جیسا کہ فتاوی عالگیری میں ہے "ومن کا لہ نصاب فاستفاد فی اثناءالحول مالًا من جنسہ ضمہ الی مالہ و زکاہ سواء کان المستفاد من نمائہ اولا وبای وجہ استفاد ضمہ سواء کان بمیراث او ھبة او غیر ذلک ( فتاوی عالمگیری کتاب الزکاة ج ١ ص ١٩٣ )

البتہ اگر نیا مال ملکیت میں آنے سے پہلے وہ صاحب نصاب نہیں تھا بلکہ اسی آنے والے نۓ مال سے صاحب نصاب بنا ہے تو اس صورت میں زکوة کے وجوب کے لیے مکمل سال گزرنا شرط ہوگا اور سال پورا ہونے پر حاجت اصلیہ کے علاوہ اس کے پاس جتنا بھی مال بقدر نصاب یا اس سے زائد ہو اس تمام مال پر ڈھائی فیصد زکوة واجب ہوگی چاہے جو رقم شروع میں موجود تھی وہ صرف ہوگئ ہو اور اس جگہ دوسری رقم آ گئ ہو یا دونوں رقم موجود ہوں۔۔لھذا سال کے درمیان آنے والے مال کی زکوة پچھلے مال کے ساتھ ملا کر ادا کی جاۓگی اس نۓ مال کا الگ سے سال شروع نہیں ہوگا


وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


کتبہ

 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی 

( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند ) 

١٠ رمضان المبارک ١٤٤٥ھ بمطابق ٢١ مارچ ٢٠٢٤ء بروز جمعرات )







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney