حالت روزہ میں آنکھوں میں دوا یا سرمہ لگانا کیسا

 سوال نمبر 2538


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ۔

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ کیا روزے کی حالت میں آنکھوں میں دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ 

المستفتی: محمد سلیم میاں عرب داہود شریف 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ۔۔

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مستفسرہ میں حالت روزہ میں آنکھوں میں دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اگرچہ دوا یا سرمہ کا اثر حلق میں محسوس ہو۔جیسا فتاوی عالمگیری میں ہے "لو اقطر شیئًا من الدواء فی عینہ لا یفطر صومہ عندنا و ان وجد طعمہ فی حلقہ و اذا بزق فری الکحل ولونہ فی بزاقہ عامةالمشائخ علی انہ لا یفسد صومہ کذا فی الذخیرہ"( فتاوی عالمگیری ج ١ ص ٢٢٤ ) اور فتاوی سراجیہ  میں ہے "لا باس بالکحل للصائم وان وجد طعمہ فی حلقہ" ( فتاوی سراجیہ جلد ١ ص ٩٩ ) 

اور بہار شریعت میں حضور صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "تیل یا سرمہ لگایا تو روزہ نہ گیا اگرچہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تھوک میں سرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو جب بھی نہیں ٹوٹا" ( بہار شریعت ج ١ ح ٥ ص ٩٨٢ )

لھذا مندرجہ بالا فقہی جزئیات کی روشنی میں واضح ہوا کہ حالت روزہ میں آنکھوں میں دوا ڈالنے یا سرمہ لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا 


وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


کتبہ 

سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی

شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند 

بتاریخ ٢ رمضان المبارک ١٤٤٥ھ بمطابق ١٣ مارچ  ٢٠٢٤ء بروز چہارشنبہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney