سوال نمبر 2550
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلۂ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص پچھلی صف میں کھڑا ہو جائے حالانکہ اگلے صف میں ابھی جگہ خالی تھی تو اس شخص کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائں ،
المستفتی : نام نعمت علی ضلع کشنگنج بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے پچھلے صف میں آ کر نماز پڑھنے والی کی نماز ہو جاۓ گی ، کیونکہ قطع صف خود مکروہ تحریمی جو کہ نا جائز و ممنوع ہے لیکن یہ واجبات صفوف سے ہے نہ کہ داخل نماز سے ، اسی لیے قطع صف کرنے والا شخص گنہگار ہوگا ،
رد المحتار على الدر المحتار میں ہے ، " كُرِهَ كَقِيَامِهِ فِي صَفِّ خَلْفَ صَفِّ فِيهِ فُرْجَةٌ " تو یہ مکروہ ہے جیسے ایسی صف کے پیچھے صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے جس میں خالی جگہ موجود ہو۔ قوله (كقيامه في صف الخ) هل الكراهة فيه تنزيهية أو تحريمية، ويرشد إلى الثاني قوله عليه الصلاة والسلام: ومن قطعه قطعه الله
( قوله كَقِيَامَةِ فِي صَف الخ) کیا اس میں کراہت تنزیہی ہے یا تحریمی ہے دوسری صورت(کراہت تحریمی) کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد راہنمائی کرتا ہے کہ جس نے صف کو توڑا اللہ تعالیٰ اسے توڑ دے ،
(ج ٢ ص ٣١٢ مکتبہ بیروت لبنان )
اور حضور اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ،
جب یہ امر واضح ہوگیا تو اب صورت مذکورۂ سوال میں دوسری وجہ کراہت تحریم کی اور ثابت ہوئی ظاہر ہے کہ جب امام صف اول میں صرف اس قدر فاصلہ قلیلہ چھوٹا تو بالیقین صف اول ناقص رہے گی اور امام کے پیچھے ایک آدمی کی جگہ چھوٹے گی وہ بھی ایسی جسے بوجہ تنگئی مقام کوئی بھر بھی نہ سکے گا تو یہ فعل ایک مکروہ تحریمی کو مستلزم ،اور جو مکروہ تحریمی کو مستلزم ہو خود مکروہ تحریمی ہے،
کسی صف میں فرجہ رکھنا مکروہ تحریمی ہے، جب تك اگلی صف پوری نہ کرلیں صف دیگر ہرگز نہ باندھیں ،
(فتاوی رضویہ مترجم ج ٧ ص ٥٠ مکتبہ ادبی دنیا دہلی)
جد الممتار علی رد المحتار میں ہے ،
أن لو فعلوا أساؤوا)، ولك أن تقول: من ارتكب كراهة تحريم فقد أساء، وتجوز الصلاة ويكره الفعل فلا خلاف ،
اگر انہوں نے ایسا کیا(قطع صف) تو برا کیا آپ کے لئے حکم ہے کہ آپ کہیں جس نے کراہت تحریمہ کا ارتکاب کیا اس نے برا کیا اور نماز جائز ہے اور اس کا فعل برا (مکروہ تحریمی) ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ،
(ج ٣ ص ٣٠١ مکتبہ دعوت اسلامی)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل
0 تبصرے