بغیر احرام جدہ سے گزرنا

 سوال نمبر 2552


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ  مدینئہ منورہ جانے والے معتمرین حضرات جدہ شریف سے گزرتے ہوۓ عمرہ کا احرام باندھیں گے یا نہیں؟ کیا بغیر احرام جدہ شریف سے گزرنے پر دم لازم تو نہیں آۓگا؟عندالشرع اس کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیے!المستفتی: محمد صلاح الدین کھتری داہود شریف 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب

مدینہ منورہ جانے والے معتمرین حضرات پر جدہ شریف سے گزرتے ہوۓ نہ عمرہ کا احرام بادھنا ضروری ہے اور نہ ان پر دم لازم ہے کیوں کہ جدہ "حل" میں واقع ہے اور یہ میقات میں داخل ہے اور میقات سے گزرتے ہوۓ عمرہ یا حج کرنے والے پر اس وقت احرام باندھنا ضروری ہوتا ہے جبکہ حج یا عمرہ کرنے والے کا ارادہ حرم شریف جاکر حج یا عمرہ کرنے کا ہو۔جیساکہ غنیةالناسک میں ہے"لان مجاوزةالمیقات بنیة دخول الحرم بمنزلة ایجاب الاحرام علی نفسہ" کیونکہ حرم میں داخل ہونے کی نیت سے میقات عبور کرنا اپنے اوپر احرام واجب کرنے برابر ہے۔"

(  ص ٦٣ ) اور اگر عمرہ کرنے والے کا ارادہ حرم شریف جانے کا نہیں ( جیساکہ سوال میں مذکور ہے )بلکہ حل یا آفاق میں جانے کا ہو تو اس صورت میں جدہ اترنے سے پہلے یا جدہ سے گزرتے ہوۓ احرام باندھنا ضروری نہیں بغیر احرام کے جدہ ائرپورٹ پر اترکر مدینئہ منورہ جا سکتے ہیں اور اس صورت میں دم لازم نہیں آےگا!جیسا کہ در مختار میں ہے:’’لو قصد موضعا من الحل کخلیص و جدۃ حل لہ مجاوزتہ بلااحرام‘‘ اگر حل میں کسی جگہ مثلاً خلیص اور جدہ کا ارادہ کیا تو اب بغیر احرام میقات سے گزرنا جائز ہے ( کتاب الحج,ج ٢ص ٤٧٦)

حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں "مکئہ معظمہ جانے کا ارادہ نہ ہو بلکہ میقات کے اندر کسی اور جگہ مثلاً جدّہ جانا چاہتا ہے تو اُسے احرام کی ضرورت نہیں"  (ح ٦ص ١٠٦٨،مکتبہ المدینہ)

البتہ مدینہ منورہ حاضری دینے کے بعد جب وہاں سے مکہ شریف جانے کا ارادہ کریں تو ذوالحلیفہ سے احرام باندھ لیں موجودہ دور میں ذوالحلیفہ کو ابیار علی کہا جاتا ہے! مذکورہ بالا توضیحات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ مدینہ منورہ جانے والے معتمرین حضرات پر جدہ شریف سے گزرتے ہوۓ احرام باندھنا ضروری نہیں بغیر احرام کے بھی جا سکتے ہیں اور ایسی صورت میں ان پر دم بھی لازم نہیں آۓگا!


واللہ تعالٰی رسولہ اعلم


کتبہ

 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی

( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند )

بتاریخ ١٧ شوال المکرم ١٤٤٥ھ بمطابق ٢٧ اپریل ٢٠٢٤ء بروز ہفتہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney