سوال نمبر 2574
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان اکرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ میں نے سنا ہے کہ بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ پندرہ سوھجری سے قبل قیامت بپا ہوجائے گي اوراس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے بھی دلائل لیے ہیں ، توکیا یہ کلام صحیح ہے ؟جیسا کہ امام سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب " الحاوی " میں اس بات کا ذکر کیاہے کہ دنیا کی عمر سات ہزار برس ہے اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت چھ ہزار کے آخر میں ہوئی ہے الحاوی ( 2 / 249- 256 ) ۔مفتیان ا کرام تشفی بخش جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں اور عند اللہ ماجور ہوں
المستفتی لئیق احمد رضوی بسواری کوشامبی یوپی انڈیا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملك الوھاب
دنیا کی عمر کتنی ہے اور قیامت کب قائم ہوگی اس کے تعلق سے سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ قیامت کب قائم ہوگی اسے اللّٰہ جانتا ہے اور اس کے بتائے سے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ تعالیٰ قیامت ہی کا ذکر کرکے ارشاد فرماتا ہے علم الغيب فلا يظهر على غيبه احدا الا من ارتضى من رسولہ اللّٰہ غیب کا جاننے والا ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں فرماتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے
امام قسطلانی وغیرہ نے تصریح فرمائی کہ اس غیب سے مراد قیامت ہے۔
جس کا اوپر کی متصل آیت میں ذکر ہے امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پہلے بعض علمائے کرام نے بملاحضہ احادیث حساب لگایا کہ یہ امت سن ہزار ہجری سے آگے نہ بڑھے گی امام سیوطی نے اس کے انکار میں رسالہ لکھا
الکشف عن تجاوز ھذہ الامۃ الالف۔ اس میں ثابت کیا کہ یہ امت 1000 ھ سے آگے ضرور بڑھے گی امام جلال الدین کی وفات شریف 911ھ میں ہے اور اپنے حساب سے یہ خیال فرمایا کہ 1300ھ میں خاتمہ ہوگا بحمد اللہ تعالیٰ اسے بھی چھبیس برس گزر گئے اور ہنوز قیامت تو قیامت اشراط کبریٰ میں سے کچھ نہ آیا
امام مہدی کے بارے میں احادیث میں بکثرت اور متواتر ہیں مگر ان میں کسی کا وقت تعین نہیں اور بعض علوم کے ذریعہ سے مجھے یہ خیال گزرتا ہے کہ شاید 1837ھ میں کوئی سلطنت اسلامی باقی نہ رہے اور 1900ھ میں امام مہدی ظہور فرمائیں
الملفوظ۔حصہ اول صفحہ نمبر 120/
انتباہ : یادرہے سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا بھی یہ قیاس ہے بقیہ حقیقی علم اللہ تعالی کوہی ہے.
واللہ اعلم باالصواب
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی
0 تبصرے