سوال نمبر 2576
السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ علماء کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ جنبی جس پر غسل فرض ہو وہ میت کو غسل دیسکتا ہے کہ نہیں علماء کرام رہنمائی فرمائیں
فقط سلام
المستفتی۔ عبداللہ گجراتی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب بعون الملک الوہاب
جنبی شخص کا میت کو غسل دینا مکروہ ہے جیسا کہ رد المحتار میں ہے ویکرہ أن یغسله جنب أو حائض (جلد سوم صفحہ 95 دار عالم الکتب) جنبی شخص اگر میت کو غسل دے تو غسل ہو جائے گا مگر بہتر یہ ہے کہ میت کو غسل دینے والا با طہارت ہو فتاوی ہندیہ میں ہے: وينبغي أن يكون غاسل الميت على الطهارة كذا في فتاوى قاضي خان، ولو كان الغاسل جنبا أو حائضا أو كافرا جاز ويكره، كذا في معراج الدراية" ترجمہ: میت کو غسل دینے والے کے لیے باطہارت ہونا چاہیے جیساکہ فتاوی قاضی خان میں ہے اور اگر غسل دینے والا جنبی یا حائضہ یا کافر ہو تو غسل ہو جائے گا لیکن مکروہ ہے اسی طرح معراج الدرایہ میں ہے ۔ ( جلد اول صفحہ ۱۷۵، دارالکتب العلمیۃ)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے