سوال نمبر 2586
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کے بڑے جانور کے حصوں میں حج وعمرہ کا دم بھی شامل کیا جاسکتا ہے؟؟
المستفتی: عبد اللہ رضوی گڑھ چرولی مہاراشٹر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب: حصے والی قربانی میں سب شرکاء کا تقرب کی نیت ہونا ضروری ہے اور حج وعمرہ کا دم بھی تقرب ہے اس لیے قربانی کا حصہ لینے والوں میں سے کسی کی نیت حج یا عمرے کا دم ہو تو بھی درست ہے۔
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
قربانی کے سب شرکاء کی نیت تَقرُّب ہو اس کا یہ مطلب ہے کہ کسی کا ارادہ گوشت نہ ہو اور یہ ضروری نہیں کہ وہ تقرب ایک ہی قسم کا ہو مثلاً سب قربانی ہی کرنا چاہتے ہیں بلکہ اگر مختلف قسم کے تقرب ہوں وہ تقرب سب پر واجب ہو یا کسی پر واجب ہو اور کسی پر واجب نہ ہو ہر صورت میں قربانی جائز ہے مثلاً دَمِ احصار اور احرام میں شکار کرنے کی جزا اور سر منڈانے کی وجہ سے دم واجب ہوا ہو اور تمتع وقران کا دم کہ ان سب کے ساتھ قربانی کی شرکت ہوسکتی ہے۔
(بہار شریعت، جلد سوم، حصہ ۱۵، صفحہ ٣٤٣، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔
والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه : محمد وکیل صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٨ ذی الحجہ ١٤٤٥ھجری۔ ١٥ جون ٢٠٢٤عیسوی۔ بروز سنیچر
0 تبصرے