آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بندوق سے شکار کے وقت بسم اللہ پڑھنا

 سوال نمبر 2587


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں :

اگر جانور کا شکار کرتے وقت بِسمِ اللہِ اللہ اکبر پڑھ کر گولی چلائی اور اس سے جانور مر گیا تو جانور حلال ہوگا یا حرام زید کہتا ہے کی حلال ہے 


آپ حضرت رہنمائی فرمایئے 

المستفتی: محمد رضوان رضا سورت


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب

حرام ہے! زید کا قول سراسر غلط ہے اسلیے ذبح کرنےکےلیے دھار دار آلہ کا ہونا ضروری ہے!

بندوق کی گولی میں دھار نہیں بلکہ چوٹ ہوتی ہے لہذا اگر گولی پرندے کی گردن پر لگی گردن کٹ گئی تو پرندہ حرام ہے! اگرچہ بِسْمِ اللّٰهِ پڑھ کر گولی چلائی ہو

ہاں اگر گولی اس کے جسم پر لگی پرندہ گرا پھڑپھڑانے لگا اور اسی حالت میں تیز دار آلے سے بسم اللہ پڑھ کر اس کو ذبح کر دیا تو حلال ہے!

"چنانچہ اعلیٰٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: 

”بندوق کی گولی دربارہ حلتِ صید حکمِ تیر میں نہیں، اس کا مارا ہوا شکار مطلقاً حرام ہے کہ اس میں قطع و خرق نہیں، صدم و دق و کسر و حرق ہے۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد ٢٠، صفحہ ٣٤٣، رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

     ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ”اگر زندہ پایا اور ذبح کرلیا، ذبح کے سبب حلال ہوگیا، ورنہ ہرگز نہ کھایا جائے، بندوق کا حکم تیر کی  مثل نہیں ہوسکتا، یہاں آلہ وہ چاہیے جو اپنی دھار سے قتل کرے، اور گولی چَھرے میں دھار نہیں، آلہ وہ چاہیے جو کاٹ کرتا ہو، اور بندوق توڑتی ہے نہ کہ کاٹ۔“

(فتاویٰ رضویہ، جلد ٢٠، صفحہ ٣٤٧، رضا فاؤنڈیشن لاہور)"

نوٹ ۔۔۔ بسم اللہ ۔۔۔  پڑھ کر کے اگر تیر چلایا اور پرندے کی گردن کٹ گئی تو پرندہ حلال ہے 


والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب 


کتبه: محمد وکیل صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان 

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 

٩ ذی الحجہ ١٤٤٥ھجری۔ ١٦ جون ٢٠٢٤عیسوی۔ بروز اتوار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney