سوال نمبر 2601
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ قبرستان کی 35 ایکڑ زمین خالی ہے حالانکہ وہ قبرستان کی ہی جگہ ہے تو کیا اس زمین پر کھیتی کر سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: حافظ طفیل احمد
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:وقف جب درست اور تام ہوجائے تو موقوفہ چیز تاقیامت واقف کی ملکیت سے خارج ہوکر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد کسی کے لئے اس کی خرید وفروخت کرنا، یا ہبہ کرنا، یا کسی کو مالک بنانا یا اس سے کسی قسم کا ایسا فائدہ حاصل کرنا جو وقف کی جہت کے خلاف ہو جائز نہیں ہے، اور چونکہ واقف نے جس زمین کو جس جہت اور مقصد کے لیے وقف کیا ہے اس کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے، لہذا اگر واقف نے قبرستان کے لیے ہی مذکورہ زمین وقف کی ہے تو مذکورہ زمین پر کسی شخص کا زراعت وغیرہ کے ذریعہ کسی بھی قسم کا فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر واقف نے اس نیت سے وقف کی کہ اس سے زراعت وغیرہ کے ذریعے آمدنی حاصل کرکے وہ آمدنی قبرستان پر صرف کی جائے تو اس زمین پر کھیتی کرنا جائز ہے۔
حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
قبرستان جو دفن میت کے لئے وقف ہوا کرتا ہے اسے دوسرے کام میں لانا جائز نہیں ہے ”رد المحتار جلد سوم صفحہ ٤٢٨ پر ہے: الواجب بقاء الوقف علی ماکان علیه اھ..: اور فتاویٰ عالمگیری جلد دوم صفحہ ٤٩٠ پر ہے: لایجوز تغییر الوقف اھ..
(فتاویٰ فقیہ ملت، جلد ۲، صفحہ ١٨٥، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)۔
اور فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں فتاویٰ رضویہ شریف کے حوالہ سے ہے کہ: وقف کی تبدیل جائز نہیں، جو چیز جس مقصد کے لیے وقف ہے اسے بدل کر دوسرے مقصد کے لیے کردینا روا نہیں اھ..
(جلد ۲، صفحہ ٢١٢، مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی)۔
والله تعالیٰ عزوجل أعلم بالصواب۔
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٥ صفر المظفر ١٤٤٦ھ۔ ١١ اگست ٢٠٢٤ء۔ بروز اتوار۔
0 تبصرے