آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مردار بیچنا کیسے جائز ہے

 سوال نمبر 2602


السلام وعلیکم  و رحمۃ اللہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے  بارے میں کی جو قریشی لوگ مرغا بکرہ وغیرہ خرید کر کاٹ کے بیچتے ہیں ان نے اگر بکرہ یا مرغا مر جائے تو اس جانور کو کسی غیر مسلم کے ہاتھ بیچ کر اُسکا پیسہ استعمال کرنا کیسا ہے ہے ایک مسلمان کے لیے جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا 

سائل اسد رضا گولہ


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب:- مردار کافر کو بیچناجائز ہے جیسا کہ ردالمحتار میں ہے :لو باعهم درهما بدرهمين أو باعهم ميتة بدراهم أو أخذ مالا منهم بطريق القمار فذلك كله طيب له. یعنی اگر کسی مسلمان نے کافروں کو ایک درہم، دو درہم کے بدلے بیچا یا دراہم کے عوض مردار بیچا یا جوئے کے طور پر اُنکا مال لیا تو یہ سب مسلمان کے لیے حلال ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين،کتاب البیوع،باب الربا،مطلب:فی استقراض الدراہم عدداً، ١٨٦/٥


اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

عقد فاسد کے ذریعہ سے کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگرحربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو مثلاً ایک روپیہ کے بدلے دو روپیے خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالا کہ اس طریقہ سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جائز ہے۔ 

(بہارشریعت ج 2 حصہ 11 ص 775)


جب غیر مسلم کے ہاتھ مردار کا بیچنا جائز ہے تو اس سے جو رقم حاصل ہوگا اس کا استعمال میں لانا بھی جائز۔۔۔


واللہ اعلم بالصواب


کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

 ضلع۔ کشن گنج، بہار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney