آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پیشگی زکوۃ دینا

 سوال نمبر 2606


السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے متعلق کہ رواں سال کی زکوۃ سال تمام سے پہلے یا آئندہ سالوں کی زکوۃ ابھی ادا کرنا چاہے تو کر سکتا ہے یا نہیں؟  مع حوالہ جواب عنایت کرے مہربانی ہوگی۔


المستفتی: مولانا شمس الدین امجدی سیوان بہار


وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته

الجواب بعون الملک الوھاب:رواں سال کی زکوٰۃ سال مکمل ہونے سے قبل یا چند سالوں کی زکوٰۃ کوئِی شخص پیشگی ادا کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ زکوٰۃ ادا کرنے والا رواں سال میں زکوٰۃ ادا کرتے وقت مالک نصاب ہو اور سال مکمل ہونے پر بھی مالک نصاب رہے۔ اگر سال مکمل ہونے پر اس کے پاس نصاب کی مقدار مال نہ رہا یا سال مکمل ہونے سے پہلے نصاب پورا ہلاک ہو گیا تو پہلے ادا کی ہوئی زکوٰۃ نفل ہو جائے گی۔ لہٰذا مالک نصاب یوں کرے کہ دورانِ سال تھوڑی تھوڑی زکوٰۃ ادا کرتا رہے اور سال پورا ہونے پر اپنے اوپر واجب ہونے والی مقدار کا حساب لگائے، جتنی مقدار واجب ہوئی اگر اس کے برابر زکوٰۃ ادا کر چکا ہو، تو اس کا واجب ادا ہوگیا اور اگر کم ادا کی ہے تو جو باقی ہے فوراً ادا کرے کہ سال مکمل ہو جانے کے بعد زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنے سے گنہگار ہوتا ہے، اور اگر زیادہ ادا کر چکا ہو، تو اسے اس بات کا اختیار ہے کہ جو زیادہ دیا، اسے آئندہ سال کی زکوٰۃ میں شمار کر لے۔"ایساہی بہار شریعت، زکوٰۃ کا بیان، جلد ١، حصہ ٥، صفحہ ٨٩١، میں ہے‌۔

علامہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے: 

ویجوز تعجیل الزکوۃ بعد ملک النصاب ولایجوز قبله کذا فی الخلاصة....وانما تعجيل الزكوة بثلاثة شروط أحدها أن يكون الحول منعقدا عليه وقت التعجيل والثاني أن يكون النصاب الذي أدى عنه كاملا في آخر الحول والثالث أن لايفوت أصله فيما بين ذلك اه‍.....

ترجمہ: نصاب کا مالک ہونے کے بعد پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا جائز ہے اس سے پہلے جائز نہیں ہے ایساہی خلاصہ میں ہے۔ نیز تین شرطوں کے ساتھ پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا جائز ہے ایک یہ ہے کہ ادا کرتے وقت سال منعقد ہو دوسری یہ ہے کہ جس نصاب کی زکوٰۃ ادا کی ہے وہ آخر سال میں مکمل ہو اور تیسری شرط یہ ہے کہ مکمل نصاب درمیان میں ہلاک نہ ہو۔

(فتاویٰ عالمگیری، جلد ١، صفحہ ١٧٦، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)۔

"امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

حولانِ حول(یعنی زکوٰۃ کا سال پورا ہو جانے)کے بعد ادائے زکوٰۃ میں اصلاً تاخیر جائز نہیں،جتنی دیر لگائے گا ، گناہ گار ہو گا۔ہاں پیشگی دینے میں اختیار ہے کہ بتدریج دیتا رہے،سال تمام پر حساب کرے۔اس وقت جو واجب نکلے ، اگر پورا دے چکا بہتر اور کم ہوگیا ہے، تو باقی فوراً اب دے اور زیادہ پہنچ گیا، تو اسے آئندہ سال میں مُجرا لے ۔ “

(فتاویٰ رضویہ، جلد ١٠، صفحہ ٢٠٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )۔



کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان (الھند)

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)

٢١ صفر المظفر ١٤٤٦ھجری۔ ٢٧ اگست ٢٠٢٤عیسوی۔ بروز منگل۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney