سوال نمبر 2609
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سوال:حضراتِ مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ زید کی کئی سالوں سے دماغی حالت صحیح نہیں تھی زید کے حصے میں ایک لاکھ روپیے فکس ڈپازٹ تھے ۔زید کو دو بھائی اور دو بہنیں ہیں زید کی شادی نہیں ہوئی ہے زید کے والدین بھی انتقال کرچکے ہیں اب زید کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔زید کی دیکھ بال دونوں بھائی اور دونوں بہنیں برابر کیں ہیں ۔زید کی جمع رقم کا وارث یا حصہ دار کون ہوگااور کس کو کتنا ملے گااور زید پر کوئی قرضہ بھی نہیں ہے۔ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
سائل غلام مجتبیٰ حسینی گلبرگہ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب ۔
صورت مسئولہ میں برصدق مستفتی بعد تقدیم ماتقدم علی الارث وانحصار ورثہ فی المذکورین مرحوم کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چھ (٦) حصے کئے جائیں گے ۔ جس میں سے دو ، دو حصے دونوں بھائیوں کو دیا جائے گا ۔ اور ایک ، ایک حصہ دونوں بہنوں کو دیا جائے گا ۔
ارشاد باری تعالیٰ
وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِؕ-یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اَنْ تَضِلُّوْاؕ-وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠(۱۷۶)
اوراگر بھائی بہن ہو مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر۔ اللّٰہ (عزوجل) تمہارے لئے صاف بیان فرماتا ہے کہ کہیں بہک نہ جاؤ اور اللّٰہ (عزوجل) ہر چیز جانتا ہے۔ (پارہ ٦ ، سورہ النساء: آیت ۱۷٦ ۔)
مسئلہ ٦ =
کل رقم ایک لاکھ ۔ ( ١٠٠٠٠٠ )
بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔٣٣\ ٣٣٣٣٣
بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٣٣\ ٣٣٣٣٣
بہن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔٦٦\ ١٦٦٦٦
بہن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔٦٦\ ١٦٦٦٦
وھوسبحانہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفيضان الحاج محمد عتيق الله صديقى فيضى یارعلوی ارشدی عفی عنہ ۔
0 تبصرے