سوال نمبر 2610
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ امام صاحب نے عشاء کی نماز پڑھائی، فرضوں سے فارغ ہونے کے بعد لوگوں نے سنتیں ادا کرلی اور کچھ لوگ وتر بھی ادا کرچکے تھے اور کچھ ابھی ادا کررہے تھے،اچانک امام صاحب نے کہا کہ فرض بھولے سے بے وضو حالت میں ادا کئے گئے ہیں لہٰذا ان کو دوبارہ ادا کیا جائے گا، سارے مقتدیوں نے امام صاحب کے ساتھ دوبارہ فرض ادا کئے۔سوال یہ ہے کہ فرضوں کے بعد سنتیں اور وتر دوبارہ ادا کرنے پڑیں گے؟
(سائل:از پاکستان)
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: صورت مسئولہ میں صرف فرض اور سنّت دوبارہ پڑھیں گے، وتر نہیں۔
چنانچہ علامہ سیّد محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی۱۲۵۲ھ لکھتےہیں: لو صلى الوتر ناسيا أنه لم يصل العشاء ثم صلاها لا يعيد الوتر، لقولهم إنه لو صلى العشاء بلا وضوء والوتر والسنة به يعيد العشاء والسنة لا الوتر۔ (رد المحتار،کتاب الصلاۃ،باب قضاء الفوائت،۲/٦٨)
یعنی،اگر کوئی بھول کر عشاء سے پہلے وتر پڑھ لے پھر عشاء پڑھے تو وتر نہ لوٹائے کیونکہ فقہائے کرام کا قول ہے کہ اگر کوئی عشاء کی نماز بے وضو پڑھ لے اور وتر و سنّت وضو کے ساتھ تو عشاء اور سنّت لوٹائے وتر نہیں۔
اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی۱۳٦۷ھ لکھتےہیں: عشا و وتر کا وقت ایک ہے، مگر باہم ان میں ترتیب فرض ہے، کہ عشا سے پہلے وتر کی نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں، البتہ بھول کر اگر وتر پہلے پڑھ ليے یا بعد کو معلوم ہوا کہ عشا کی نماز بے وضو پڑھی تھی اور وتر وضو کے ساتھ تو وتر ہوگئے۔
(بہارشریعت،نماز کا بیان، نماز کے وقتوں کابیان،۱/۳/٤۵۱)
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
جمعہ،۱۴/شوال،۱۴۴۵ھ۔۲۱/جون،۲۰۲۴م
0 تبصرے