آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک لڑکی ایک بہن اور ایک بھائی میں وراثت کی تقسیم

 سوال نمبر 2626


الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ہندہ ایک لڑکی ایک بہن اور ایک بھائی چھوڑ کر مرگئی ہے، کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی۔

(سائل: محسن رضا، یوپی)

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: بر تقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعد اُمورِ ثلاثہ متقدمہ علی الارث(یعنی کفن دفن کے تمام اخراجات نکالنے اور اگر مرحومہ کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیر وارث کے لئے وصیت کی ہو تو تہائی مال سے اسے پورا کرنے کے بعد) مرحومہ کا مکمل ترکہ چھ حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے بیٹی کو نصف(آدھا) حصہ یعنی تین حصے ملیں گے۔

   جیسا کہ قرآنِ کریم میں ہے: وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْف (النسآء: ۴/۱۱)

ترجمہ کنز الایمان: اور اگر ایک لڑکی(ہو)تو اس کا آدھا(حصہ ہے)۔

   اور بقیہ تین حصے مرحومہ کے بہن بھائیوں میں تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا کیونکہ بھائی کا حصہ بہن کی بنسبت دگنا ہوتا ہے، جیسا کہ قرآنِ کریم میں ہے: وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ (النسآء: ۴/۱۷۶)

ترجمہ کنز الایمان: اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر۔

   اور علّامہ نظام الدین حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے: الأخوات لأب وأم للواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، كذا في خزانة المفتين ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين۔

(الفتاوی الھندیۃ، ۶/۴۵۰)

یعنی، بہن ایک ہو تو اس کے لئے نصف ہے اور دو یا دو سے زائد ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہے، اسی طرح "خزانۃ المفتین" میں ہے اور ساتھ بھائی بھی ہو تو بھائی کو دو بہنوں کے برابر حصہ ملے گا۔

   اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد وقار الدین حنفی متوفی ۱۴۱۳ھ لکھتے ہیں: اگر بہن ایک ہے تو اسے آدھا ملے گا، اگر بہنیں دو یا دو سے زائد ہیں تو وہ دو تہائی میں شریک ہوں گی، اگر میت کی بہنوں کے ساتھ میت کا کوئی بھائی بھی ہو تو وہ اس کے ساتھ مل کر عصبہ ہو جائیں گی اور تقسیم مال ’’لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘ کی بنیاد پر ہوگی یعنی مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ (بہار شریعت، ۳/ب/۱۱۲۳۔۱۱۲۴)

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:

محمداُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

پیر،۱۷/ربیع الثانی،۱۴۴۶ھ۔۲۰/اکتوبر،۲۰۲۴م




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney