سوال نمبر 2625
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ دادا کے بھائی کی لڑکی سے نکاح ہوسکتا ہے؟
(سائل: از انڈیا)
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: ہوسکتا ہے کیونکہ دادا کے بھائی کی لڑکی باپ کی چچا زاد بہن ہوتی ہے اور جب اپنی چچا زاد بہن سے نکاح جائز ہے تو باپ کی چچا زاد بہن سے نکاح کرنا بدرجہ اَولیٰ جائز اور حلال ہے کہ یہ اور دُور کا رشتہ ہے، جیسا کہ علّامہ کمال الدین ابن ہمام حنفی متوفی ۸٦١ھ اور ان کے حوالے سے علّامہ سیّد محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ لکھتے ہیں: وتَحِلُّ بناتُ العَمّاتِ والأعمامِ والخالاتِ وَالأخْوال۔ (فتح القدیر،۳/۲۰۸)(رد المحتار، ۳/۲۸)
یعنی، اور پھوپھی، چچا، خالہ اور ماموں کی لڑکیوں سے نکاح حلال ہے۔
اور باپ کی چچا زاد بہن سے نکاح کے بارے میں مفتی جلال الدین امجدی حنفی متوفی ۱۴۲۲ھ لکھتے ہیں: اپنے باپ کی چچا زاد بہن سے زید نکاح کرسکتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں اگر کوئی دوسری وجہ مانع نکاح نہ ہو۔ (فتاویٰ فیض الرسول، ۱/۵۷۲)
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
پیر،۱۷/ربیع الثانی،١٤٤٦ھ۔۲۰/اکتوبر،۲۰۲٤م
0 تبصرے