آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

خون لگا ہوا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا

سوال نمبر 2624


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کپڑا یا لنگی وغیرہ میں خون لگ جائے تو کیا اس کو پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

المستفتی: محمد عامر رضا دربھنگہ

(بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم)
الجواب بعون الملک الوھاب:"بہتاہواخون نجاستِ غلیظہ ہے، اس کے لگنے سے کپڑا ناپاک ہوجاتا ہے، ایسے خون آلودہ کپڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر خون کی مقدار ایک درہم یعنی ہاتھ کی ہتھیلی کے گہراؤ سے کم ہو، تو اسے دھونا مستحب اور ایسے کپڑے میں پڑھی گئی نماز ادا ہوجائے گی، لیکن اگر اس کی مقدار ایک درہم ہے تو اسے دھونا واجب ہے اور بغیر دھوئے ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے جس کا یہ حکم ہے کہ اسے دہرانا واجب ہے، اور ایسا کپڑا جس میں خون ایک درہم  سے زیادہ لگا تو اس کپڑے کو دھونا فرض ہے اور اس کپڑے میں بغیر دھوئے نماز ادا کرنا درست نہیں ہے، تاہم اگر کسی نے ایسے کپڑوں میں دھوئے بغیر نماز ادا کرلی، تو وہ نماز ادا ہی نہیں ہوئی۔
حضرت علامہ شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:
"النجاسة إن كانت غليظةً وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة اھ......
ترجمہ نجاست غلیظہ اگر درہم سے زیادہ ہو تو اسے دھونا فرض ہے بغیر دھوئے اس میں نماز باطل ہے، اور اگر درہم کے برابر ہو تو اسے دھونا واجب ہے بغیر دھوئے اس میں نماز جائز ہے(مگردہراناواجب ہے) اور اگر درہم سے کم ہو تو اسے دھونا سنت ہے۔(فتاویٰ ہندیہ، جلد ١، صفحہ ٥٨، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)۔والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند۔
خادم التدریس: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند۔
١١ ربیع الثانی ١٤٤٦ھ۔ ١٥ اکتوبر ٢٠٢٤ء۔ بروز منگل۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney