سوال نمبر 2623
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام مسئلہ ذیل میں کہ سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ایک مرید کا انتقال ہوا نکیرین نے اس سے سوالات قبر کئے تو مرید نے غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نام لیا اور المدد یاغوث پاک کہا تو غوث اعظم نے اس کی امداد فرمائی یہ روایت درست ہے یا نہیں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفی محمد عظیم الحسن۔ جلالپوری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
اس طرح کی کوئی روایت فقیر کی نظر سے نہیں گزری ایسی روایتیں بیان کرنے کے لئے مستند حوالہ کی ضرورت ہے
ہمارے اکابرین نے ایسی روایتیں بیان کرنے سے منع فرمایا ہے
حضور فقیہ ملت علامہ جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا ایک سوال دھوبی کے تعلق سے ہوا تو آپ نے یوں جواب دیا۔۔
یہ روایت بے اصل ہے اس کا بیان کرنا درست نہیں لہذا جس نے اسے بیان کیا وہ اس سے رجوع کرے اور آئندہ اس روایت کے نہ بیان کرنے کا عہد کرےاگر وہ ایسا نہ کرے تو کسی معتمد کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے
فتاوی فقیہ ملت کتاب الشتی جلد نمبر ۲صفحہ نمبر/۴۱۱
اور شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے ایک منظوم طریقے پر سوال ہوا تو آپ نے یوں جواب دیا کہ یہ حکایت نہ مَیں نے کسی کتاب میں دیکھی ہے اور نہ کسی سے سنی ہے احادیث میں تصریح ہے کہ اگر (مرنے والا) مومن ہوتا ہے تو قبر کے تینوں بنیادی سوالوں کا جواب دے دیتا ہے، منافق یا کافر ہوتا ہے تو یہ کہتا ہے کہ ہاے ہاے میں نہیں جانتا لہذا یہ روایت حدیث کے خلاف ہے مگر یہ بات حق ہے کہ حضرات اولیاے کرام ائمۂ دین بزرگان دین اپنے مریدین معتقدین اور متعلقین کی قبروں میں نکیرین کے سوالات کے وقت تشریف لاتے ہیں اور جواب میں آسانی پیدا کرتے ہیں
فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد ج۲ ص۱۲۵
لھذا خلاصہ کلام یہ ہے اس کو بیان کرنے والا یا تو مستند کتابوں سے دلیل پیش کرے یا اپنے قول سے رجوع کرے اور آئندہ بیان کرنے کی جرأت نہ کرے
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی
مسائل شرعیہ گروپ نمبر ۱
/۱۰ریع الثانی/۱۴۴۶ھ بروز اتوار
13/10/2024
0 تبصرے