سوال نمبر 2628
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جماعت ہو رہی ہو اور ایک صف مکمل ہوگئی ہو پھر ایک شخص آیا اور صف کے پیچھے تنہا کھڑا ہوگیا تو اس شخص کی نماز ہوگی یا نہیں؟ نیز اگلی صف میں کچھ نابالغ بچے بھی ہیں تو ان میں سے کسی بچے کو پیچھے لے سکتا ہے یا نہیں ؟ جواب دینے کی زحمت فرمائیں
المستفتی۔علاوالدین قادری فیضی اترولوی
(بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم)
الجواب بعون الملک الوھاب ”جماعت ہورہی ہو اور صف اول مکمل ہوچکی ہو اور دوسری صف میں کوئی نہیں اب کوئی شخص آیا تو اس کے حکم یہ ہے کہ وہ رکوع تک انتظار کرے، کوئی آجائے تو اس کے ساتھ مل کر صف میں کھڑا ہوجائے لیکن اگر کوئی نہیں آئے اور امام رکوع میں چلا جائے تو اب صف اول سے کسی ایسے کو کھینچ کر پیچھے کرے جو مسئلہ کا جانکار ہو، لیکن اگر کوئی ایسا بھی نہ ہو تو وہ شخص تنہا امام کی سیدھ میں کھڑا ہوجائے“اھ.....
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
"اگر پہلی صف پُر (مکمل)ہوچکی ہے، تو آنے والا شخص دوسرے کے آنے کا انتظار کرے، اگر کوئی نہیں آیا اور امام رکوع میں چلا گیا، تو وہ صفِ اول سے جو اس مسئلہ کا جانکار ہو، کھینچ کر دوسری صف میں اپنے ساتھ ملا کر کھڑا ہو جائے اور اگر ایسا شخص نہیں جو اس مسئلہ کا جانکار ہو، تو وہ اکیلے امام کی سیدھ میں کھڑا ہوسکتا ہے اور اگر بلا عذر بھی اکیلے کھڑا ہو جائے، تو بھی نماز ہو جائے گی“اھ....
رد المحتار جلد اول صفحہ ۵۲۸ پر ہے:”ان وجد في الصف فرجة سدها و الا انتظر حتى يجئ آخر فيقفان خلفه وان لم يجئ حتى ركع الامام يختار اعلم الناس بهذه المسئلة فيجذبه و يقفان خلفه و لو لم يجد عالما يقف خلف الصف بحذاء الامام للضرورة. ولو وقف منفردا بغير عذر تصح صلاته“اھ...
(فتاوی فقیہ ملت، باب الجماعت، جلد ١، صفحہ ١٥٧، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور)
والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
استاذ الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٨ ربیع الثانی ١٤٤٦ھ ٢٢ اکتوبر ٢٠٢٥ء بروز منگل۔
0 تبصرے